امریکا میں آتشیں ہتھیار خریدنے کے رجحان میں اضافہ نظر آ رہا ہے اور ایک نئی تحقیق ظاہر کر رہی ہے کہ خواتین کا ہتھیاروں کی جانب جھکاؤ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
جہاں دہائیوں تک ہتھیار خریدنے میں خواتین کی شرح 10 سے 20 فیصد تک محدود تھی، لیکن اب ہتھیاروں کے نئے خریداروں میں وہ تقریباً نصف تک جا پہنچی ہے۔ نیشنل فائر آرمز سروے 2021ء کے مطابق ان میں 42.5 ہتھیار مالکان خواتین ہیں۔ یہ سروے 19 ہزار بالغان سے کیا گیا تھا۔
کووِڈ-19 کے ایام میں خاص طور پر ہتھیار رکھنے کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور گزشتہ سال انتخابات کے موقع پر حالات میں کشیدگی نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔ پھر کئی ایسے گروپ بھی بنے ہیں جو خواتین کو اپنے ذاتی تحفظ کے لیے ہتھیار چلانے کی تربیت دے رہے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2020ء میں ہتھیار خریدنے کا رجحان اپنی تاریخی بلندی پر پہنچا، جس میں 2.1 کروڑ افراد نے ہتھیار خریدے۔
پھر #می ٹو کی تحریک اور خواتین کو جنسی حملے سے نمٹنے کی قوت دینے کی باتوں نے بھی خواتین کو مسلح کرنے میں اضافہ کیا۔ ایسی خواتین میں سے ایک 39 سالہ کنیشا جانسن ہیں، جنہوں نے ایک 9 ایم ایم پستول خریدی ہے۔ انہوں نے یہ فیصلہ 2017ء میں اپنے سابق شوہر کے ہاتھوں گولی کھانے اور معجزانہ طور پر بچ جانے کے بعد کیا ہے۔ کہتی ہیں کہ اگر دوبارہ کبھی ایسی صورت حال جنم لیتی ہے تو میں اس کے لیے خود کو بہتر تحفظ دینا چاہتی ہوں۔
ایلن پیئرس کہتی ہیں کہ
انہوں نے گزشتہ سال پر تشدد مظاہرے، بلوے، لوٹ مار اور فسادات کے واقعات دیکھنے کے بعد ہتھیار خریدنے کا فیصلہ کیا۔ کہتی ہیں کہ ہتھیار ہو تو ایسے حالات میں جوابی وار تو کیا جا سکتا ہے۔
پھر نیلن بارنیس ہیں، جنہوں نے لاس اینجلس کے گرلز گن کلب میں ہتھیار چلانے کی تربیت حاصل کی ہے، یہ گروپ 2014ء میں بنایا گیا تھا اور اس وقت اس کے اراکین کی تعداد 1,500 ہے۔
بہرحال، نیشنل فائر آرمز سروے 2021ء کے مطابق ہتھیار خریدنے والے نئے افراد میں سے 55 فیصد سفید فام، 21 فیصد سیاہ فام اور 19 فیصد ہسپانوی ہیں۔ سروے کے مطابق خواتین خریداروں میں سیاہ فاموں کی تعداد زیادہ ہے (28 فیصد)۔
جواب دیں