طالبان کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد اپنی زندگی کو درپیش خدشات کے پیش نظر افغانستان کی قومی ویمنز فٹ بال ٹیم کی کئی اراکین ہجرت کر کے پاکستان آ گئی ہے۔
اس کی تصدیق وزیر اطلاعات پاکستان فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں کی، جس میں ان کا کہنا ہے کہ ہم افغانستان کی ویمنز فٹ بال ٹیم کا خیر مقدم کرتے ہیں، جو طورخم سرحد کے راستے پاکستان پہنچی ہے۔
We welcome Afghanistan Women football team they arrived at Torkham Border from Afghanistan,The players were in possession of valid Afg Passport, pak visa, They were received by Nouman Nadeem of PFF
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) September 14, 2021
ان کھلاڑیوں کے ساتھ ان کے خاندان کے افراد بھی ہیں، جن کے لیے پاکستان نے کُل 115 ویزے جاری کیے ہیں۔ پہلے مرحلے میں ان میں سے 79 افراد پہنچ چکے ہیں کہ جن میں کلب اور یوتھ پلیئرز شامل ہیں، جنہیں لاہور میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے پی ایف ایف ہاؤس میں ٹھیرایا گیا ہے۔
صدر پی ایف ایف سید اشفاق حسین شاہ نے آمد پر کھلاڑیوں کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ ان کی میزبانی کے لیے تمام انتظامات کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے افغان یوتھ فٹ بال ٹیم کی اراکین کو پناہ دے دی
گزشتہ روز پتہ چلا تھا کہ افغانستان کی یوتھ فٹ بال ٹیم کی رکن 32 کھلاڑیوں کو پاکستان نے عارضی ویزے جاری کیے ہیں۔ ان کھلاڑیوں نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان کی فوری مدد کریں کیونکہ انہیں سنگین خطرات کا سامنا ہے۔
افغانستان کی خواتین فٹ بال ٹیم کی کھلاڑیوں اور ان کے گھر والوں کو پاکستان کے شہر لاہور میں ہار پہنائے گئے۔ وہ گزشتہ رات طورخم کے راستے پاکستان داخل ہوئے تھے pic.twitter.com/rm7Sk4XMkH
— افغان اردو (@AfghanUrdu) September 15, 2021
یہ ایک ماہ قبل افغانستان پر طالبان کا اقتدار قائم ہونے کے بعد ملک سے کئی طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے انخلا کا حصہ ہے۔
یاد رہے کہ دو دہائی قبل جب ملک پر طالبان کی حکومت تھی تو خواتین کو تعلیم حاصل کرنے اور کام کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ اسی طرح کھیلوں میں حصہ لینے بلکہ دیکھنے پر بھی پابندی عائد تھی۔ ابھی گزشتہ ہفتے بھی ایک طالبان ترجمان نے کہا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ملک میں خواتین کرکٹ کھیلیں گی کیونکہ یہ "ضروری نہیں” ہے اور اسلام کے خلاف ہے۔ طالبان کے ثقافتی کمیشن کے نائب سربراہ احمد اللہ وثیق نے کہا تھا کہ "اسلام اور امارتِ اسلامیہ خواتین کو کرکٹ کھیلنے یا کوئی بھی کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی کہ جس میں وہ بے پردہ ہوں۔”
افغانستان کی متعدد سابق اور موجودہ خواتین کھلاڑی بھی ملک سے فرار ہو چکی ہیں، جبکہ سابق کپتان نے ٹیم کی اُن کھلاڑیوں پر زور دیا ہے جو اب بھی افغانستان میں موجود ہیں کہ وہ اپنا کھیل کا سامان جلا دیں اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی بند کر دیں تاکہ کسی انتقامی کار روائی سے بچ سکیں۔
جواب دیں