ریپ اور قتل کے ایک اور واقعے نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اب خواتین پر تشدد کرنے والوں کے خلاف فوری انصاف کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔
ملک کے مالیاتی مرکز ممبئی میں ایک 34 سالہ خاتون کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔ اس جنسی حملے میں وہ شدید زخمی ہوئی تھیں اور ایک روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔ یہ واقع ممبئی کے نواح میں پیش آیا تھا۔ ایک سکیورٹی کیمرے کی منظر عام پر آنے والی وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص جائے وقوعہ پر خاتون کی لاش کے قریب کھڑا ہے۔
پولیس نے 45 سالہ ملزم کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے اور اس پر ریپ اور قتل کا مقدمہ بھی درج کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق اس واقعے میں صرف ایک ہی شخص ملوث تھا اور اس نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا ہے۔
اب ممبئی پولیس نے شہر میں گشت بڑھا دیا ہے اور مہاراشٹر حکومت خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ اودھو ٹھاکرے کہتے ہیں کہ
یہ واقعہ پوری انسانیت کے لیے باعث شرم ہے۔ اس مقدمے کا فیصلہ جلد از جلد سنایا جائے گا اور مجرم کو کڑی سزا دی جائے گی۔
اس واقعے نے 2012ء کے دہلی گینگ ریپ کیس کی یادیں تازہ کر دی ہیں کہ جس میں میڈیکل ایک طالبہ کا بھیانک انداز میں ریپ کر کے قتل کیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد نہ صرف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے، بلکہ اس کی خبریں دنیا بھر میں نمایاں طور پر شائع اور نشر ہوئی تھیں۔ اس واقعے نے بھارت میں خواتین کی حالتِ زار اور جنسی تشدد کے پھیلاؤ کو نمایاں کر دیا تھا اور قانون سازوں کو مجبور کیا کہ ایسے واقعات میں سخت ترین سزائیں دی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنسی حملے کا ایک مقدمہ، جس نے بھارتی عدالتی نظام کی قلعی کھول دی
بھارت کا قانون ریپ کا نشانہ بننے والوں کی شناخت ظاہر کرنے سے روکتا ہے، لیکن 2012ء کے واقعے کے بعد ذرائع ابلاغ نے متاثرہ لڑکی کو ‘نربھیا’ کا نام دیا، یعنی نڈر۔ اسے ایک چلتی بس میں چھ افراد نے ریپ کا نشانہ بنایا تھا اور بدترین تشدد بھی کیا۔ واقعے کے دو ہفتے بعد وہ ہسپتال میں چل بسی۔ سات سال بعد 2020ء میں ان چھ میں سے چار ملزمان کو پھانسی دی گئی۔ پانچواں 2013ء میں ہی جیل میں خود کشی کر کے مر گیا تھا جبکہ چھٹا مجرم واقعے کے وقت 17 سال کا تھا اور اسے بھارتی قانون کے تحت کم عمر تسلیم کیا گیا اور تین سال قید کے بعد 2015ء میں رہا کر دیا گیا تھا۔
لیکن ان تمام تر احتجاج، مظاہروں، قانون کو سخت کرنے اور واقعتاً سزا دینے کے باوجود بھارت میں اب بھی ریپ کے واقعات بہت زیادہ ہیں۔ 2019ء کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایک سال میں بھارت میں ریپ کے 32 ہزار سے زیادہ واقعات پیش آئے، اس کا مطلب ہے ہر گھنٹے میں اوسطاً چار واقعات۔
ملک میں خواتین کے خلاف دیگر جرائم کی شرح بھی بہت زیادہ ہے، جن میں اغوا کرنا، ان کو فروخت کرنا، گھریلو تشدد اور تیزاب گردی شامل ہیں۔ 2019ء کے دوران اوسطاً روزانہ ایک ہزار سے زیادہ ایسے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے بدنام ضلع سے 2 دلت لڑکیوں کی لاشیں برآمد، ایک کی حالت نازک
خود ممبئی میں پیش آنے والا یہ واقعہ ایک طویل سلسلے کی محض ایک کڑی ہے۔ ابھی جمعے کی رات ہی ممبئی کے نواح سے ایک 15 سالہ لڑکی کو اغوا کیا گیا تھا اور ایک ریلوے اسٹیشن پر واقع ویران کمرے میں اس کے ساتھ ریپ کیا گیا۔ اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے ممبئی کے قریب پونے میں ایک رکشہ ڈرائیور اور اس کے چند ساتھیوں نے ایک 14 سالہ بچی کو بھی مبینہ طور پر اغوا کر کے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔
بھارت میں ریپ کا آخری ہائی پروفائل کیس گزشتہ سال سامنے آیا تھا جب ایک ہی ہفتے میں دو مختلف واقعات میں پسماندہ دلت برادری سے تعلق رکھنے والی دو خواتین کو گینگ ریپ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔
جواب دیں