بھارت، 25 سال گزر گئے، پارلیمان میں خواتین کے لیے نشستیں مختص نہ ہو سکیں

بھارت اسمبلیوں میں خواتین کی موجودگی کے لحاظ سے دنیا کے 193 ممالک میں 148 ویں نمبر پر ہے

‏”آج ملکی تاریخ کا ایک خاص دن ہے ۔۔۔۔”

یہ اس تقریر کے ابتدائی کلمات تھے جو 12 ستمبر 1996ء کو بھارت کی پارلیمان کے ایوانِ زیریں لوک سبھا میں ادا کیے گئے تھے۔

اس روز ایک آئینی ترمیمی بل ایجنڈے پر تھا کہ جس کے مطابق لوک سبھا اور ریاست کی قانون ساز اسمبلیوں کی ایک تہائی نشستیں خواتین کے لیے مختص کی جانی تھیں۔

ایسے ہی بل 1998ء، 1999ء اور 2008ء میں بھی پیش کیے گئے، لیکن تمام مواقع ضائع ہوئے اور یہ قانون کا حصہ نہیں بن سکا۔

آج پارلیمان میں پہلی بار متعارف کروائے جانے کے 25 سال بعد بھی ویمن ریزرویشن بل اب تک حقیقت کا روپ نہیں دھار سکا۔

سیاسی رہنما اور ماہرین کا کہنا ہے کہ گو کہ ابتدائی تاخیر کی وجہ مختلف طبقات میں تقسیم کا معاملہ تھا، لیکن دراصل اس کا سبب اختیارات کی تقسیم اور انتخابی حمایت کے گڑھ کھو جانے کا خوف ہے۔

ایک جائزے کے مطابق لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلیوں میں خواتین کی نمائندگی 15 فیصد سے بھی کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شادی کی کم از کم عمر 21 سال کی جائے، بھارتی لڑکیوں کا مطالبہ

تحقیق اور ماہرین اتفاق کرتے ہیں کہ خواتین کی جانب سے سیاست میں شرکت میں کمی کے اثرات فیصلہ سازی پر پڑتے ہیں۔

دنیا بھر میں منتخب خواتین نمائندگان کی قومی اسمبلیوں میں موجودگی کے تناسب کے لحاظ سے بھارت 193 ممالک کی فہرست میں 148 ویں نمبر پر ہے۔ جہاں عالمی اوسط 25.8 فیصد ہے، وہاں بھارت 14.4 فیصد پر کھڑا ہے اور 2019ء کے انتخابات کے بعد 543 میں سے صرف 78 امیدوار خواتین ہیں، جو ملکی تاریخ میں خواتین کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

بھارت کی پارلیمان کے ایوانِ بالا یعنی راجیہ سبھا میں خواتین اراکین صرف 11.6 فیصد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مردوں کی دنیا میں عراقی خاتون سیاست دان کی جدوجہد جاری

ان 25 سالوں میں یہ بل جتنا بار بھی بحث یا منظوری کے لیے ایوان میں آیا، اسے زبردست مزاحمت اور ہنگامے کا سامنا کرنا پڑا۔ خواتین کے لیے نازیبا تبصروں سے لے کر مایوس کن تقاریر تک، سب کچھ دیکھنا پڑا۔

بھارت میں خواتین کُل آبادی کا 48.5 فیصد ہیں، اس لیے منتخب اداروں میں موجودگی ان کا حق ہے۔ اس وقت عالم یہ ہے کہ بھارت کی تمام ریاستوں میں سے صرف مغربی بنگال ایسی ریاست ہے، جس کی وزیر اعلیٰ ایک خاتون، ممتا بینرجی، ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ رائے عامہ اور بڑھتے ہوئے دباؤ کو دیکھتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس دونوں نے گزشتہ دونوں انتخابات سے قبل اس بل کی منظوری کا وعدہ کیا لیکن یہ اب تک حقیقت کا روپ نہیں دھار سکا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے