لاہور کے ایم اے او کالج کے ایک لیکچرر کی جانب سے ایک طالبہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملے پر بٹھائی گئی کمیٹی نے کہا ہے کہ ابتدائی رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ لیکچرر نے واقعی امتحانات میں زیادہ نمبر حاصل کرنے کے لیے طالبہ سے ملاقات پر اصرار کیا تھا۔ لیکچرر نے طالبہ کو نازیبا میسیجز بھیجے اور مجبور کیا کہ وہ کالج سے باہر اس سے ملے اور زیادہ نمبر دینے کا لالچ دیا۔
کالج کے پرنسپل کی زیر صدارت کمیٹی نے کہا ہے کہ لیکچرر کا تبادلہ کسی بھی گرلز کالج میں نہیں ہونا چاہیے کیونکہ وہ اب ایک خطرہ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور رکشہ ہراسگی معاملہ، خاتون نے 4 ملزمان کو شناخت کر لیا
تفصیلات کے مطابق ایم اے او کالج، لاہور میں نفسیات کے شعبے کی ایک طالبہ نے دورے پر آئے پنجاب کالجز اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو شکایت کی تھی کہ ایک لیکچرر انہیں اور دیگر طالبات کو ہراساں کر رہے ہیں۔ انہوں نے نازیبا پیغامات بھیجے اور زیادہ نمبروں کے لیے کالج سے باہر ملاقات کرنے کا کہا۔
جس پر ایک پانچ رکنی کمیٹی ترتیب دی گئی جس میں دو خواتین اساتذہ بھی شامل تھیں۔ اب کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ملزم لیکچرر کا کسی بوائز کالج میں تبادلہ ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ 2019ء میں بھی ایم اے او کالج میں ایک لیکچرر پر ایسے ہی الزامات لگائے گئے تھے۔ بعد ازاں تحقیقات میں لیکچرر بے گناہ ثابت ہوئے لیکن پرنسپل نے اس کا تصدیق نامہ جاری نہیں کیا۔ نتیجتاً لیکچرر نے خود کشی کر لی تھی۔
Pingback: خاتون کو ہراساں کرنے والا سینئر پیمرا عہدیدار برطرف، 20 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد - دی بلائنڈ سائڈ