لاہور میں یومِ آزادی پر ایک رکشے میں بیٹھی خاتون کو ہراساں کرنے کے معاملے میں گرفتار شدہ چار ملزمان کو خاتون نے شناخت کر لیا ہے۔
ملزمان کو شناخت پریڈ کے لیے ایک مجسٹریٹ کے روبرو لایا گیا تھا جس میں خاتون نے انہیں پہچان لیا اور مجسٹریٹ کو بتایا کہ عثمان، عرفان، عبد الرحمٰن اور ساجد نامی ان ملزمان نے رکشے میں ان کا تعاقب کیا تھا اور ہراساں کیا تھا۔
خاتون کے مطابق انہوں نے آوازے کسے اور ساجد نے رکشے پر سوار ہو کر ان کے ساتھ معیوب حرکت کی۔
اس واقعے کی وڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہو جانے کے بعد پنجاب پولیس نے معاملے کی تفتیش شروع کی اور جلد ہی ملزمان کو گرفتار بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کے افسوس ناک واقعات، 350 ملزمان کی شناخت، 66 گرفتار
اس واقعے میں خاتون ایک چنگ چی رکشے کی پچھلی نشست پر ایک دوسری خاتون اور بچے کے ساتھ بیٹھی تھیں اور چند موٹر سائیکل سوار لڑکے ان پر آواز کس رہے تھے۔ اچانک ایک شخص رکشے پر سوار ہوا اور خاتون کو چومنے کی کوشش کی۔
پولیس نے واقعے کی وڈیو منظر عام پر آتے ہی معاملے کی تحقیقات کا آغاز کیا اور سیف سٹی پروجیکٹ کے کیمروں کو بھی استعمال کیا۔
یہ واقعہ اسی روز پیش آیا تھا جب مینار پاکستان پر ایک خاتون کو سینکڑوں افراد نے ہراساں کیا تھا اور اس کی وڈیو نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
یہ واقعات خواتین پر جنسی حملوں اور انہیں ہراساں کرنے کے حوالے سے لاہور کو بدنام کرنے کا باعث بنے۔
Pingback: لاہور، کالج لیکچرر کی جانب سے طالبہ کو ہراساں کرنے کا واقعہ - دی بلائنڈ سائڈ