خیبر پختونخوا میں خواتین قیدیوں کے لیے علیحدہ جیلیں بنانے کی تجویز

صوبے میں خواتین قیدیوں کے لیے مناسب سہولیات موجود نہیں، صوبائی مشیر کا اعتراف

خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے بھر میں خواتین قیدیوں کے لیے علیحدہ جیلیں بنانے کی تجویز پیش کی ہے، جس کے لیے وزارتِ داخلہ و قبائلی امور جلد ہی ایک سمری وزیر اعلیٰ کو بھیجے گی۔

قید خانوں کے حوالے سے وزیر اعلیٰ کے خصوصی مشیر شفیع اللہ کا کہنا ہے کہ یہ تجویز جیل اصلاحات کے تحت پیش کی گئی ہے اور اس حوالے سے وزیر اعلیٰ کے ساتھ ایک خصوصی ملاقات کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی منظوری کے بعد وزارت داخلہ ایک فزیبلٹی اسٹڈی پیش کرے گی، جس میں ان جیلوں کی تعمیر کے لیے موزوں مقامات کی نشاندہی اور ان کی گنجائش کے حوالے سے بات کی جائے گی۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ اس وقت صوبے میں خواتین قیدیوں کے لیے مناسب سہولیات موجود نہیں ہیں اور ان قیدیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اس تجویز کا مقصد صوبے کی مختلف جیلوں میں قید خواتین کو تحفظ کا احساس دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے میں خواتین کے لیے 12 قید خانے ہیں کہ جہاں 160 خواتین قید ہیں جبکہ گنجائش 354 کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 160 میں سے 35 خواتین کا جرم ثابت ہو چکا ہے جبکہ 125 کے مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے