کراچی کو پاکستان کے جدید ترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے لیکن عالم یہ ہے کہ اکیسویں صدی میں بھی یہاں غیرت کے نام پر قتل ہو رہے ہیں۔
ایک تازہ واقعے میں شہر کے مبینہ ٹاؤن تھانے کی حدود میں ایک شخص نے 20 سالہ گل ناز صدیق اور 22 سالہ مجید حسین پر حملہ کر کے انہیں شدید زخمی کر دیا۔ دونوں کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں مجید زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
بعد ازاں پولیس نے ایک شخص محمد شیراز کو گرفتار کیا، جو لڑکی کا بھائی بتایا جاتا ہے اور کہتا ہے کہ اس نے یہ قتل "غیرت” کے نام پر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیرت کے نام پر قتل کا سلسلہ جاری، چارسدہ میں جوڑا قتل
ملزم نے دونوں کے سر اور جسم کے دوسرے حصوں پر چھرے سے وار کیے تھے۔ پولیس کے مطابق ملزم نے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے یہ قدم "غیرت” میں آ کر اٹھایا اور اسے اپنے عمل پر کوئی شرمندگی نہیں۔
مقتول لڑکا اور زخمی لڑکی آپس میں رشتہ دار بتائے جاتے ہیں جو ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق پاکستان میں ہر سال غیرت کے نام پر تقریباً 1,000 قتل ہوتے ہیں۔ گزشتہ سال پولیس نے ایک تحقیق میں تسلیم کیا کہ 2014ء سے 2019ء کے دوران صرف سندھ میں غیرت کے نام پر 769 قتل ہوئے، جن میں سے 510 خواتین تھیں۔
Pingback: پیسے دینے سے انکار پر شوہر نے بیوی کو قتل کر دیا - دی بلائنڈ سائڈ
Pingback: پشاور، غیرت کے نام پر عدالت کے باہر خاتون کا قتل - دی بلائنڈ سائڈ