وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ حکومتِ پنجاب کو خواتین کے باہر نکلنے پر پابندیاں لگانے کے بجائے انہیں بہتر اور محفوظ تر ماحول فراہم کرنا چاہیے۔
انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے ایک اجلاس کے دوران حکومتِ پنجاب کو آڑے ہاتھوں لیا، جس نے تجویز پیش کی تھی کہ پارکوں میں خواتین کے داخلے کے لیے مخصوص اوقات مقرر کیے جائیں۔
یہ اجلاس سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت ہوا کہ جس میں 14 اگست کو مینارِ پاکستان پر پیش آنے والے ہراسگی کے واقعے کے بعد تحقیقات میں اب تک ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کے افسوس ناک واقعات، 350 ملزمان کی شناخت، 66 گرفتار
اجلاس کے دوران وزیر انسانی حقوق نے اراکین کو اس پیش رفت سے آگاہ کیا اور کہا کہ ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مستقل نگرانی کی جا رہی ہے۔
اس موقع پر پیش کی گئی رپورٹ بتاتی ہے کہ واقعے کے بعد 141 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ بعد ازاں مظلوم خاتون عائشہ اکرم نے شناخت پریڈ میں چھ مشتبہ افراد کو شناخت کیا کہ جنہیں گرفتار کر لیا گیا۔ اس معاملے پر تحقیقات کے لیے چار خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔
اس دوران صوبائی حکومت کی جانب سے پارکوں میں خواتین کے داخلے کے اوقات مقرر کرنے کی تجویز پر شیریں مزاری نے کہا کہ یہ پابندیاں خواتین کے بجائے مردوں پر لگانی چاہئیں کیونکہ اب تک دیکھا گیا کہ زیادہ تر ایسے واقعات میں قصور وار مرد ہے تو انہیں سبق سکھانے کے لیے کیوں نہ ان کے داخلے پر پابندی لگائی جائے۔
جواب دیں