ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے خواتین پر تشدد میں غیر معمولی اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ادارے کے بورڈ آف ٹرسٹیز نے 14 اگست کو لاہور میں مینارِ پاکستان ایک خاتون کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ اور گزشتہ ایک ماہ کے دوران خواتین پر ہونے والے ایسے ہی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں ایک اور دل دہلا دینے والا واقعہ، ماں اور بیٹی کے ساتھ ریپ
سابق جسٹس ناصرہ اقبال، نائب چیئرپرسن ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے کہا کہ قائد اعظمِ محمد علی جناح ایسے پاکستان کا خواب رکھتے تھے جہاں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ چل سکیں، لیکن ہم اس وژن کو حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ پاکستانی خواتین اب اپنے تحفظ کے حوالے سے خدشات سے دوچار ہیں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میں شرمناک امتیاز کا سامنا کر رہی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو ایک ترقی یافتہ قوم بننے کے لیے اپنی خواتین کے حقوق فراہم کرنا پڑیں گے، انہیں تحفظ دینا ہوگا اور خواتین پر حملے کرنے والوں کو عدالت کے کٹہرے میں لانے کے لیے سخت قوانین بنانے ہوں گے۔
چیئرپرسن ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان یاسمین لاری نے کہا کہ یہ موجودہ حکومت اور ہمارے عدالتی نظام کے لیے ایک امتحان ہے۔ اب تک مینارِ پاکستان پر خاتون پر حملہ کرنے والے لوگوں کی اکثریت دندناتی پھر رہی ہے اور ان کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ ریاست کو فوری انصاف کو یقینی بنانا ہوگا اور خواتین کے خلاف امتیاز کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کے معاہدے پر دستخط کا پاس رکھنا ہوگا، جسے اقوام متحدہ نے 18 دسمبر 1979ء کو منظور کیا تھا اور یہ پاکستان میں خواتین پر بڑھتے ہوئے حملوں اور تشدد کو روکنے کا واحد راستہ ہے۔
Pingback: صنفی تشدد کے خلاف شعور اجاگر کرنے کی 16 روزہ مہم - دی بلائنڈ سائڈ