تنزانیہ کی صدر سامیہ حسن نے ایک حیران کن بیان سے بڑا تنازع کھڑا کر دیا ہے، جس میں انہوں نے خواتین فٹ بالرز کو نسوانیت کی کمی کی شکار قرار دیا اور کہا کہ وہ شادی کے لیے پُر کشش نہیں لگتیں۔
سامیہ حسن نے یہ عجیب تبصرہ اُس وقت کیا جب وہ ساحلی شہر دارالسلام میں مردوں کی انڈر-23 فٹ بال ٹیم کے اعزاز میں ایک تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔ صدر نے کہا کہ گو کہ خواتین فٹ بالرز اپنے کھیل اور فتوحات سے ملک کا سر فخر سے بلند کر رہی ہیں، لیکن اُن کی شکل و صورت دیکھ کر کوئی ان سے شادی نہیں کرے گا۔ "اگر ہم ابھی ان کو یہاں لا کر ایک قطار میں کھڑا کر دیں تو ان میں نسوانیت نامی کوئی چیز نظر نہیں آئے گی اور وہ عورت کے بجائے مرد لگیں گی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ گو کہ چند خواتین کھلاڑی شادی کر لیتی ہیں لیکن زیادہ تر کی شادیاں نہیں ہو پاتیں، ان کے لیے شادی شدہ زندگی محض ایک خواب ہوتی ہے۔
رواں سال مارچ میں ملک کی تاریخ کی پہلی صدر بننے والی 61 سالہ سامیہ نے عہدہ سنبھالتے ہی کئی نمایاں اقدامات اٹھائے۔ مثلاً انہوں نے کرونا وائرس کے خلاف ملک کے طرزِ عمل کو بدلا اور ویکسین منصوبےکا آغاز کیا۔ انہوں نے تمام شہریوں سے ویکسین لگانے کا مطالبہ کیا اور خود بھی ویکسین لگوا کر ان کی حوصلہ افزائی کی۔ ان کے اس قدم کو بڑے پیمانے پر سراہا گیا کیونکہ تنزانیہ کرونا ویکسین پروگرام شروع کرنے والے دنیا کے آخری ممالک میں سے ایک تھا۔ لیکن اب خواتین فٹ بال کھلاڑیوں کے حوالے سے متنازع بیان دے کر انہوں نے تنقید کا رخ اپنی طرف کر لیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ان کی تقریر کی وڈیو وائرل ہونے کے بعد صارفین نے صدر سامیہ کو خوب آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ یہ خاتون تنزانیہ کو افغانستان میں بدلنا چاہتی ہیں۔ ہماری خواتین کو کون سے حقوق حاصل ہیں؟ آپ کو تو افریقی خواتین کی ہر شعبے میں آگے بڑھنے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔
دوسری جانب خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں نے صدر سامیہ کے بیان کو خواتین کی بے حرمتی قرار دیا ہے۔ خاتون کارکن سنگانو نے کہا کہ ہم نے حُسن کے عجیب معیارات مرتب کر رکھے ہیں۔ اس لیے صدر کی زبان سے ایسے الفاظ سننا بہت ہی مایوس کن تھا کہ آپ میں فلاں خوبیاں نہیں تو آپ خاتون نہیں، آپ پُر کشش نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب خواتین کو ظاہری شکل و صورت کے بجائے ان کے کارناموں کی نظر سے دیکھنا چاہیے۔ "بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جن کے خیال میں صدر کے بیان میں کوئی برائی نہیں کیونکہ ہم ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں خواتین کو دیکھا ہی شادی کی نظر سے جاتا ہے اور عورت ایک چیز سے بڑھ کر کچھ نہیں۔”
حزب اختلاف کی چادیما پارٹی کے ویمنز ونگ کی چیئرمین کیتھرین روگ بھی صدر کے الفاظ پر خفا نظر آتی ہیں اور کہتی ہیں کہ صدر سامیہ نے یہ کہہ کر خواتین کی تذلیل کی ہے۔ ہر عورت احترام کے لائق ہے۔
لیکن فٹ بال کھلاڑی سینا گیراوے کے لیے یہ بیان حیران کن نہیں ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ "انہی باتوں اور رویّوں کی وہ عادی ہیں اور عموماً تنزانیہ کی کھلاڑیوں کو یہ سب سننا اور برداشت کرنا پڑتا ہے۔” البتہ ان کا کہنا تھاکہ لوگوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ صدر کھیلوں کی ترویج میں حصہ لیتی ہیں۔ "یہ بہت مایوس کن بات ہے کہ ایک طرف صدر خواتین میں کھیلوں کی ترویج میں حصہ لیتی ہیں تو دوسری جانب انہوں نے ایسا بیان بھی دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ کنفیڈریشن آف افریقن فٹ بال (CAF) کی ویمنز چیمپئنز لیگ برائے مشرقی افریقہ 28 اگست سے 9 ستمبر تک نیروبی، کینیا میں ہوگی کہ جس میں تنزانیہ کی ٹیم بھی کھیلے گی۔
جواب دیں