پاکستانی خاتون کی جدوجہد کا نتیجہ، امریکا میں "نائلہ قانون” منظور

نائلہ کی اپنی شادی صرف 13 سال کی عمر میں ہوئی تھی

نائلہ امین کی عمر صرف 13 سال تھی جب ان کی شادی کر دی گئی تھی، لیکن آج ان کی زبردست جدوجہد کی بدولت امریکا کی ریاست نیو یارک میں کم عمری کی شادی پر پابندی لگ چکی ہے بلکہ اس قانون کو ہی "نائلہ قانون” (Naila’s Law) کہا جا رہا ہے۔

31 سالہ نائلہ امین ریاست نیو یارک میں ایک قانونی ادارہ چلاتی ہیں، جو بچپن کی شادی کے خلاف کام کرتا ہے۔ ان کی جدوجہد کی بدولت ریاست نیو یارک کے گورنر اینڈریو کومو نے ایک ایسے قانون پر دستخط کیے ہیں ، جس کی بدولت ریاست میں شادی کی کم از کم عمر 18 سال کر دی گئی ہے۔

اس قانون کے تحت 18 سال سے کم عمر کسی لڑکی کی شادی خود سے بڑی عمر کے فرد سے ہونے کی صورت میں اسے بچپن کی شادی سمجھا جائے گا۔ عموماً کم عمری کی شادی کا نشانہ لڑکیاں ہی ہوتی ہیں، جن میں سے اکثر کو جبراً شادی کے بندھن میں باندھ دیا جاتا ہے۔ یونی سیف کے مطابق اس کی وجوہات سماجی اور معاشی دونوں ہیں۔ لڑکی کا خاندان اپنی معاشی بوجھ گھٹانے یا شادی سے کوئی معاشی فائدہ حاصل کرنے کے لیے بھی ایسا کرتا ہے یا پھر اس کی وجوہات مذہبی یا سماجی بھی ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران، کم عمری کی شادیوں میں اضافے کا رجحان

حیران کن امر یہ ہے کہ اب بھی تکنیکی طور پر امریکا کی 50 میں سے 44 ریاستوں میں کم عمری کی شادی قانونی حیثیت رکھتی ہے یعنی ان میں 18 سال سے کم عمر میں شادی کی اجازت ہے۔

گورنر نیو یارک نے جس قانون پر دستخط کیے ہیں، اس کے تحت شادی کی کم از کم عمر 14 سال سے بڑھا کر 18 کر دی گئی ہے، البتہ والدین اور عدالت کی رضامندی سے شادی 17 سال کی عمر میں بھی ہو سکتی ہے۔

نائلہ نے بچپن کی شادی سے متاثر ہونے والی لڑکیوں کی مدد کے لیے نائلہ امین فاؤنڈیشن بنائی تھی اور سالہا سال سے امریکا میں کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ 2018ء میں ان کی کوششوں کی بدولت ریاست نیو جرسی نے شادی کی کم از کم عمر 18 سال قرار دی تھی اور وہ یہ قدم اٹھانے والی محض دوسری امریکی ریاست تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، غربت، استحصال اور کم عمری کی شادیاں

اس کے بعد نائلہ نے نیو یارک میں جدوجہد کا آغاز کیا۔ وہ کئی اراکین پارلیمان اور سینیٹرز سے ملیں اور انہیں قائل کرنے کی کوشش کی۔ اب نائلہ کہتی ہیں کہ یہ محض پہلا قدم ہے، میرا اصل ہدف تمام 50 ریاستوں میں کم عمری کی شادی پر پابندی لگوانا ہے۔

نائلہ کی اپنی شادی انتہائی کم عمری میں ہوئی تھی۔ وہ ایک خاندانی تقریب میں شرکت کےلیے پاکستان آئی تھیں، جب انہیں پتہ چلا کہ ان کی منگنی اُن کے کزن طارق کے ساتھ کر دی گئی تھی۔ تب نائلہ کی عمر صرف 8 سال تھی۔ پانچ سال بعد اُس وقت دونوں کی شادی کر دی گئی جب نائلہ کی عمر 13 اور طارق کی عمر 21 سال تھی۔ یہ اُن کے لیے بد ترین دور تھا، وہ ہر وقت خوف کا شکار رہتیں اور بارہا انہیں مار پیٹ کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

شادی کے ایک سال بعد وہ امریکا واپس آئیں تو ان کے والدین نے کسی سے دوستی کرنے پر انہیں مارا پیٹا، یہاں تک کہ انہیں چائلڈ پروٹیکٹو سروسز اپنے ساتھ لے گئیں اور فوسٹر کیئر میں ڈال دیا۔ بعد ازاں وہ وہاں سے بھاگ کر گھر آ گئیں اور بالآخر انہیں پاکستان بھیج دیا گیا، جہاں تین ماہ بعد امریکی سفارت خانے نے انہیں نکال کر واپس نیو یارک پہنچایا اور یوں قانوناً وہ طارق کی بیوی نہیں رہیں۔

نائلہ کی شادی کی تصویر

سال 2020ء کے اعداد و شمار کے مطابق صرف جنوبی ایشیا میں 28.5 کروڑ لڑکیاں ایسی ہیں جن کی شادی کم عمری میں ہو جاتی ہے۔ بنگلہ دیش میں تو حالات بہت ہی سنگین ہیں کہ جہاں تقریباً 59 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال سے کم عمر میں کر دی جاتی ہے۔ بھارت میں یہ شرح 27 فیصد ہے اور پاکستان میں دونوں سے کہیں کم یعنی 18 فیصد ہے۔

گو کہ جنوبی ایشیا میں 20 سے 24 سال کی تقریباً نصف خواتین کی شادی 18 سال سے پہلے ہی ہو گئی تھی، لیکن اب خطے میں بچپن کی شادی کی شرح میں کمی آ رہی ہے۔ نائلہ کہتی ہیں کہ کم عمری کی شادی محض جنوبی ایشیا میں نہیں ہوتی، بلکہ اس سے دیگر ممالک کی خواتین بھی بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں کم عمری کی اور جبری شادیاں

لاطینی امریکا اور کیریبین میں ہر 4 میں سے 1 خاتون کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے ہو جاتی ہے۔ اس حوالے سے سر فہرست 20 میں زیادہ تر ممالک افریقہ کے ہیں، جن میں نائیجر سب سے آگے ہیں۔ مغربی اور وسطی افریقہ میں 18 سال کی کم عمر میں بیاہی گئی لڑکیوں کی تعداد تقریباً 41 فیصد ہے۔

یہی نہیں بلکہ امریکا میں بھی ایسا ہوتا ہے اور ایک اندازے کے مطابق ہر روز تقریباً 40 بچوں کی شادیاں ہوتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2000ء سے 2008ء کے دوران امریکا میں 18 سال سے کم عمر کے تقریباً 3 لاکھ قانوناً شادی کے بندھن میں باندھے گئے۔ بچپن کی سب سے زیادہ شادیاں ریاست آرکنساس، ایڈاہو، کینٹکی، نیواڈا اور اوکلاہوما میں ہوتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ غربت اور روایات ہیں۔

One Ping

  1. Pingback: شادی کی کم از کم عمر 21 سال کی جائے، بھارتی لڑکیوں کا مطالبہ - دی بلائنڈ سائڈ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے