14اگست2021 کو جو سانحہ پیش آیااُس میں ایک عزت دار قوم اور مذہب کے علمبردار کچھ مردایک لڑکی کی عزت ڈھائی گھنٹے تک لُوٹتے رہے۔ہم سب نے ویڈیومیں اُس لڑکی کی چیخیں سُنیں۔ اُس لڑکی کی عزت تار تار کرتے لڑکوں کے قہقہے کانوں میں گونجتے رہے۔دوسری طرف بہت سی ایسی ویڈیوزبھی دیکھیں جن میں بہت سے مرد یہ کہہ رہے تھے ہم شرمندہ ہیں۔ کیونکہ مرد ہی تو عورت کی حفاظت کرتا ہے، کبھی باپ کے روپ میں ،کبھی بھائی کے، کبھی شوہر ،تو کبھی بیٹا۔ لیکن جو ہوا ، اس پر ہم شرمندہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کے افسوس ناک واقعات، 350 ملزمان کی شناخت، 66 گرفتار
سانحہ مینارپاکستان میں چار سو لڑکوں کا ہجوم اکیلا ذمہ دار نہیں ہے۔ایک سوچ ذمہ دار ہے، ہمارے معاشرے میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اس گھناؤنے عمل کا دفاع کررہے ہیں۔ کہتے ہیں، ایساہی ہوناچاہیے تھا۔ لڑکی گئی ہی کیوں؟گھسی کیوں اتنے رش میں؟ بہت بُرا ہوا اس کےساتھ، مگر جیسے والدین ویسی پرورش،مینارِپاکستان اپنے دوستوں کو عیاشی کروا رہی تھی اُن لڑکوں نے بھی کر لی تو کیا؟اس لڑکی کو ٹک ٹاک پر فالوور چاہیے تھے اب مل جائیں گے۔ برقعہ پہنا ہوتا تو کیا یہ سب کچھ ہوتا،ایسی لڑکیوں کےساتھ ایسا ہی ہوتا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: سچادوست۔۔۔آمنہ خرم
دوسری طرف کچھ کا رد عمل یہ تھا کہ ان مردوں کی بہنوں کےساتھ بھی ایسا ہی ہو۔مطلب ہم انصاف کے لیے ایسے ایک اور ہجوم کا انتظار کریں،جو پھر کسی لڑکی کو برہنہ کرے اور اُس کو ہوا میں اُچھالے، توانصاف ہو گا ۔میں ابھی تک سمجھ نہیں پارہی کہ مظلوم کو قصور وار کہہ کر کیسے اپنے ضمیر کو مطمئن کیا جا سکتا ہے۔
کبھی ایک لڑکی سے پوچھا کہ جب کوئی مرد اُس کے ساتھ زبردستی یا چھیڑ خانی کرتا ہے تو وہ کتنی راتوں تک نہیں سوتی یا سوپاتی۔ کتنی دیر تک اُس کی روح اس حادثے کو نہیں بھُول پاتی ۔ کتنی راتیں اپنی چیخیں دبا کر سسکیاں لیتی، بھولنے کی کوشش کرتی ۔ وہ سب ڈراؤنے خواب بن کر اس کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ کبھی کوئی مرد وہ ذہنی کیفیت محسوس بھی نہیں کر سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: "فقط وقت کی تو بات ہے”
لڑکی غلط تھی یاصحیح تھی ؟بحث یہ نہیں۔ اور بالفرض مان بھی لیا جائے کہ لڑکی غلط تھی، بد کردار تھی۔ سستی شہرت کے لیے گئی تو کیا ہمارا معاشرہ اور دین یہ کہتا ہے صرف شریف عورتوں کی عزت کرو ۔ کیا ان غیرت مند مردوں کو بد کردارعورت کو چھیڑنے کالائسنس مل گیا؟ ہمارا معاشرہ تو ایسا ہے اگر کسی نقاب میں لڑکی کے ساتھ بھی ایسا ہوتا تو اس لڑکی میں بھی خامی ڈھونڈتے۔ اپنے کردار کی کس کو پرواہ۔مسئلہ یہ ہے کہ آپ اس کو پیش کس طرح کرتے ہیں۔
میں چیخ چیخ کے ان مردوں کو یہ کہنا چاہتی ہوں کوئی بھی ہو ۔چاہے شریف ہو یا طوائف۔اخلاقی بنیادوں پر آپ ایسا نہیں کر سکتے اور جس مذہب کے ہم سب ماننے والے ہیں وہ کہتا ہے کہ اپنے دشمنوں کی بیٹی کی بھی عزت کرو۔ مذہب کو بیچ میں لاکر یہ جواز بناکر پیش کرنا،کہ غلطی لڑکی کی ہے وہ مردو ں میں کیوں گئی؟پر وہ لوگ جو اس لڑ کی کو نوچتے رہےجب وہ نماز کیلئے کھڑے ہوں گے،تو وہ کس منہ سے اللہ تعالیٰ کا سامنا کریں گے؟ یا جب قرآن پاک پکڑیں گے، ان کے ہاتھ نہیں کانپیں گے؟ وہ مرد جو اس لڑکی کے کپڑے پھاڑ رہے تھے،تو جب وہ اپنی ماں کا سامنا کریں گے تو ان کو کچھ یاد نہیں آئے گا،کہ اس لڑکی کے ساتھ کیا کر کے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آمنہ خرم کی تحریر "معافی مانگیے؛ معذرت ضروری ہے”
ایسے مرد ہ ضمیر والو!مذہب کی بات مت کرو۔ عورت بھی انسان ہے حیوان نہیں،ہمارے ہاں مرد کا عزت دار ہونے کا ثبوت عورت کے سر کے بال سے شروع ہو کر اس کے پاؤں کے ناخن پر ختم ہو جاتاہے۔ اس معاشرے کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ قبر بھی، حساب بھی اپنا اور دین بھی اپنا اپنا ہو تاہے۔ جب اللہ تعالیٰ اپنے گھربلاتے ہیں تو یہی بد کردارعورت نقاب کیے بغیر فخر سے طواف کر رہی ہوتی ہے، انہی سب نامحرم مردوں کے درمیان میں جو مذہب کے ٹھیکے دار ہیں۔التجا ہے میری ان لڑکیوں سےبھی اللہ نے آپ کو عزت دی ہے خود اپنے آپ کو اس مقام سے نہ گرائیں، دوپٹے کو محض ہمدردی سمیٹنے کے لیے سر پہ نہ اوڑیں۔ مرد سے عزت آپ نے خود کروانی ہے توپھر اپنی بھی حرکات کو بدلیں، تھوڑی سی شہرت کے لیےاپنی قیمتی ترین اساس عزت کو سستا نہ کر لیں۔
جواب دیں