کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں ایک شخص نے اپنی سابق اہلیہ پر تیزاب پھینک دیا ہے۔
سعید آباد پولیس کے مطابق یہ واقعہ کباڑی چوک سیکٹر 9 میں پیش آیا، جس میں رمشا نامی خاتون پر ایک شخص نے تیزاب پھینک دیا ہے۔ خاتون سوِل ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں اور ڈاکٹروں کے مطابق ان کے جسم کا 36 فیصد بالائی حصہ جل چکا ہے۔
خاتون کے اہلِ خانہ کے مطابق تیزاب گردی کا نشانہ بننے والی رمشا سٹی کورٹ میں کام کرتی ہیں اور ایک قانونی ادارے سے وابستہ ہیں اور یہ حملہ ان کے سابق شوہر ذیشان نے کیا ہے۔
رمشاکی والدہ نازیہ کا کہنا ہے کہ ہفتے کی صبح جب وہ کام پر جا رہی تھیں تو انہوں نے ذیشان کو ایک موٹر سائیکل پر سوار دیکھا تھا۔ 40 منٹ بعد انہیں بڑی بیٹی کی کال آئی جس میں اس کی چیخیں واضح تھیں اور انہیں صرف یہ سمجھ آیا کہ رمشا پر تیزاب پھینک دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد، نامعلوم شخص نے تین بہن بھائیوں پر تیزاب پھینک دیا
انہوں نے بتایا کہ رمشا اور ذیشان کی شادی 2019ء میں ہوئی تھی۔ اُس وقت ذیشان کی عمر 18 سال بھی نہیں تھی۔ شادی کے چار ماہ بعد ہی اس نے رمشا کو مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ "مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب رمشا پہلی بار گھر آئی تھی تو اس کی آنکھوں کے گرد سوجن تھی اور وہ نیلی پڑ گئی تھیں جبکہ ناک سے بھی خون بہہ رہا تھا۔ چھ ماہ پہلے ایک مرتبہ پھر ایسا ہی ہوا، جس میں ذیشان نے رمشا کو سرِ عام تھپڑ مارا اور رات تین بجے ایک پارک کے باہر چھوڑ کر چلا گیا۔ تب ہم نے پولیس کا رخ کیا اور پھر خلع کا فیصلہ کیا گیا۔ رواں سال فروری میں عدالت کے ذریعے طلاق ہوئی جس کے بعد رمشا نے ملازمت کرنا شروع کر دی اور اپنی تعلیم کا سلسلہ بھی جوڑ لیا۔”
والدہ کے مطابق اس صورت حال سے ذیشان حسد میں مبتلا ہو گیا کیونکہ اس نے دیکھ لیا کہ وہ اس کے بغیر ایک اچھی زندگی گزار رہی ہے۔ ماں کا کہنا ہے کہ ذیشان کا باپ ایک با اثر آدمی ہے اور اپنے بیٹے کو تحفظ دینے کے لیے ہر ممکن ہتھکنڈا استعمال کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تیزاب گردی، یمن میں خواتین پر تشدد کا بھیانک چہرہ
بلدیہ ٹاؤن تھانے کے مطابق رمشا کے خاندان نے اُس وقت سعید آباد تھانے سے رابطہ کیا تھا جب ذیشان نے طلاق کے چند مہینے بعد اسے زبردستی گھر لے جانے کی کوشش کی تھی۔ تب ذیشان کے والد نے تحریری یقین دہانی کروائی تھی کہ دوبارہ ایسا نہیں ہوگا۔
اس وقت پولیس ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے
واضح رہے کہ ایسڈ سروائیور فاؤنڈیشن پاکستان کے مطابق پاکستان میں 2007ء سے 2018ء کے دوران تیزاب گردی کے 1,186 واقعات پیش آئے۔ جبکہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ 2017ء میں ایسے 31 واقعات پیش آئے جبکہ 2018ء میں غیر معمولی طور پر 67 اور 2019ء میں 34 مرتبہ ایسا ہوا۔ لیکن یہ محض وہ واقعات ہیں جو رپورٹ ہوئے ہیں۔
تیزاب کی کھلے عام خرید و فروخت پر پابندی کے باوجود اس طرح کے واقعات کا پیش آنا لمحہ فکریہ ہے۔
جواب دیں