اداکارہ اور ماڈل ایمان علی کی جانب سے ٹرانس جینڈر کمیونٹی پر کیے گئے غیر سنجیدہ ریمارکس نشر کرنے پر پیمرا کونسل آف کمپلینٹس نے اے آر وائی ڈیجیٹل پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔ چینل کو ٹرانس جینڈر کمیونٹی سےغیرمشروط معافی جاری کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ اس سال جون کے آغاز میں، ماڈل ایمان علی نے میزبان واسع چوہدری کے ساتھ ٹی وی انٹرویو میں اپنے آپ کو بدصورت دکھنے پر ٹرانسجینڈر کی مثال دی تھی۔
ایمان علی نے کہا تھا۔
میں اپنی تصویر بھی نہیں لے سکتی۔ میں جو بھی اینگل بناؤں ، مجھے لگتا ہے کہ آئے ہائے ، کھسرا”۔
ایمان کے متنازع ریمارکس کے بعد، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری آرڈیننس، 2002 کے سیکشن 26 کے تحت اے آر وائی ڈیجیٹل کے خلاف ایک شکایت موصول ہوئی۔ یہ شکایت پاکستان کی پہلی ٹرانسجینڈر وکیل نیشا راؤ کی جانب سے کی گئی۔ اور ان کی نمائندگی ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ بیرسٹر خدیجہ صدیقی نے کی، جو خود بھی ایک قاتلانہ حملے میں چاقو کے 23 وار سہہ چکی ہیں۔
جب بلائنڈ سائیڈ نے اس موضوع پر بیرسٹر خدیجہ صدیقی سے رابطہ کیا تو انہوں نے وضاحت کی کہ یہ معاملہ پیمرا کی شکایات کونسل کے سامنے رکھا گیا۔ چیئرمین بیرسٹر احمد پنسوٹا کی قیادت میں کونسل نے اپنے 108 ویں اجلاس میں جمعرات کو اس پر فیصلہ دیا۔
شکایات کونسل نےقرار دیا کہ ایمان علی کاتبصرہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 9 (حق زندگی اور آزادی) اور 14 (وقار اور رازداری کا حق) کی واضح خلاف ورزی ہے۔ کونسل کا متفقہ خیال ہے کہ ایمان علی کی طرف سے کیا گیا تبصرہ غیرسنجیدہ، توہین آمیز اور ٹرانسجینڈر کمیونٹی کے لیے نفرت انگیز تھا۔ ان ریمارکس کو نشر کرنا خلاف قانون تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جان بھی ہے اور انسان بھی ہے
بیرسٹر خدیجہ صدیقی کے مطابق، اے آروائی ڈیجیٹل پر توہین آمیز تبصرے نشر کرنے پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ شکایت کنندہ نیشا راؤ اور مجموعی طور پر خواجہ سرا برادری سے غیرمشروط معافی مانگنے کی ہدایت کی گئی۔
پیمرا نے چینل کو مزید ہدایت کی کہ وہ کسی بھی ایسے مہمان کو مدعونہ کریں جس نے ماضی میں کبھی ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے بارے میں غیرسنجیدہ ریمارکس دیے ہوں۔ مزیدبرآں تمام چینلز کو حکم دیا ہے کہ ٹرانس جینڈرز کے حوالے سے مواد نشر کرتے وقت احتیاط برتیں۔
جواب دیں