نورمقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر اور ساتھی ملزمان سے تفتیش جاری ہے۔ آئے روز اس معاملے سے جڑی کوئی نہ کوئی ایسی خبر سامنے آجاتی ہے۔ جس کے بعد ذمہ داران کے خلاف عوامی غم وغصے میں اضافہ ہورہا ہے۔ نور قتل کیس میں اب دوہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق قتل کے وقوعے کے بعد تھراپی ورکس کی ٹیم ملزم ظاہر جعفر کے گھر پہنچی۔ اور سب سے پہلے امجد کمرے میں داخل ہوا۔ جسے ظاہر جعفر نے پہلے پستول اور پھر چاقو سے مارنے کی کوشش کی۔ وہ زخمی ہونے کے باوجود بچ گیا۔ اسی دوران تھراپی ورکس کے دوسرے ملازمین بھی اندر داخل ہوئے۔ اور فرش پر نور مقدم کا تن سے جدا سر دیکھ کر سکتے میں آگئے۔ ذرائع کے مطابق تھراپی ورکس کے ایک ملازم نے انکشاف کیا ہے، ملزم نےاس وقت اپنے آپ کو ذہنی مریض ہونے کا ڈرامہ کرنے کی کوشش کی اور یہ کہتا رہا کہ "یہ گڑیا کا سر ہے”۔
ملزم ظاہر جعفر نےنورمقدم کو گڑیا کیوں کہا؛ تفصیلات اس لنک میں
نور مقدم قتل کیس میں پولیس تھراپی ورکس کے ملازم امجد کو بھی گرفتار کرچکی ہے۔ملازم امجد پر ملزم ظاہر جعفر کی اعانت اور حقائق چھپانے کا الزام ہے۔ تھراپی ورکس کا مالک اور دیگر پانچ ملازمین بھی شامل تفتیش ہیں۔
دوسری جانب نورمقدم قتل کيس کی فرانزک رپورٹ کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں جن کے مطابق ملزم ظاہر جعفرنے نور کو قتل کرنے سے پہلے ریپ کیا۔ ملزم ظاہرجعفر کا ڈی اين اے اورفنگرپرنٹس وقوعہ سےحاصل نمونوں سےميچ کرگئےہيں۔ قتل کے ليے استعمال ہونے والے چاقو پربھی ملزم ہی کے فنگر پرنٹس ملےہيں۔فرانزک رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گھر کی سی سی ٹی وی فوٹيج ميں نظرآنے والے افراد ملزم ظاہرجعفر اورمقتولہ نورمقدم ہی ہيں۔
قتل کے اس لرزہ خیز واقعہ نے سبھی کو صدمے سے دوچار کررکھا ہے۔ سوشل میڈیا پر ملزم ظاہر جعفر اور اس کے والدین سمیت ملازمین کے خلاف غم وغصے کا اظہار بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔ ملزم کے بااثر فیملی سے تعلق کی وجہ سے لوگوں کے خدشات بھی سامنے آرہے ہیں، تاہم نور قتل کیس میں ملوث تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کردیئے گئے ہیں۔ملزمان میں ظاہر جعفر، والد ذاکر جعفر ، والدہ عصمت ،تھراپی ورکس ملازم امجد سمیت گھرمیں کام کرنیوالے 3ملازمین شامل ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ اس کیس میں ملزمان کے نام ای سی ایل پر ڈال دیئے گئے ہیں۔
ملزم ظاہرجعفرکی فیملی کو جیل میں سہولیات؛ تفصیلات کےلیے اس لنک پر کلک کریں
جہاں ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل ہونا خوش آئند ہے، وہیں کچھ ایسی افسوسناک اطلاعات بھی ہیں کہ جیل میں اس فیملی کو پروٹوکول دیا جارہا ہے۔ صوبائی وزیر جیل فیاض الحسن چوہان تو یہ دعویٰ کرچکے کہ ان ملزمان کو جیل میں کوئی رعایت نہیں دی جائے گی لیکن اطلاعات کے مطابق ان کو رات کے وقت بی کلاس میں شفٹ کردیا جاتا ہے ۔ ان خبروں سے عوام میں غم وغصے کی لہر دوڑی گئی ہے اور وہ وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کررہے ہیں کہ نورمقدم اور اس کی فیملی کو انصاف دلانے کے لیے اس بات کویقینی بنایا جائے کہ ملزمان کے ساتھ ویسا ہی سلوک روا رکھا جائے جس کے وہ حقدار ہیں اور ان کو جلد از جلد کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔
Pingback: "کچھ علاج اس کا بھی"۔۔۔آمنہ خرم - دی بلائنڈ سائڈ