ٹوکیو اولمپکس کے آخری دن امریکا نے چند فیصلہ کن مقابلے جیت کر بالآخر چین کی بالادستی کا خاتمہ کر دیا اور 39 سونے، 41 چاندی اور 33 کانسی کے تمغوں سمیت کُل 113 میڈلز حاصل کیے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں سے زیادہ تر تمغے اسے خواتین نے دلائے ہیں۔ شمشیر بازی سے لے کر جمناسٹکس، شوٹنگ، تیراکی، ٹریک اینڈ فیلڈ اور دیگر کھیلوں میں حصہ لینے والی خواتین نے امریکی تمغوں کا 60 فیصد جیتا ہے۔
اولمپکس میں آسٹریلیا، اٹلی اور جاپان نے بالترتیب 46، 40 اور 58 تمغے جیتے ہیں یعنی اگر امریکی خواتین کو الگ ملک تصور کیا جائے تو بھی یہ ان سب سے آگے ہوگا۔
اِس اولمپکس کی سب سے نمایاں کھلاڑیوں میں سائمن بائلز، نومی اوساکا، میگن روپینو اور ایلیسن فیلکس شامل ہیں اور یہ فہرست بہت طویل ہو سکتی ہے جو ثابت کرتی ہے کہ خواتین نے اِس سال کمال ہی کر دیا ہے۔
فیلکس کہتی ہیں کہ یہ ایک شاندار موقع تھا اور خواتین نے اس میں خود کو ثابت بھی کیا ہے۔ فیلکس خود ٹریک اینڈ فیلڈ میں تاریخ کی کامیاب ترین کھلاڑی بن چکی ہیں، کہتی ہیں کہ میرے خیال میں ہم نے میدان میں اور اس سے باہر ہر طرح سے خود کو ثابت کیا ہے اور ایسا ہوتے ہوئے دیکھنا بہت اچھا لگ رہا ہے۔
Legendary.
Celebrating you, @allysonfelix.
🏅🏅🏅 pic.twitter.com/nY8qb4n5FS— Be A King (@BerniceKing) August 7, 2021
جواب دیں