صوبہ سندھ نے تنزیلہ قمبرانی کو کابینہ کا رکن بنا لیا ہے، یوں وہ ملک کی سیاہ فام شیدی برادری سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون بن گئی ہیں جو کسی صوبے کی کابینہ کا حصہ ہوں۔
ضلع بدین کے علاقے ماتلی سے تعلق رکھنے والی تنزیلہ کا تعلق شیدی برادری سے ہے۔ 2010ء میں ایک مقامی جامعہ سے کمپیوٹر سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اگست 2018ء میں وہ خواتین کے لیے مخصوص نشست پر صوبائی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔ اب انہیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کی خصوصی مشیر کا عہدہ دیا گیا ہے، جو صوبائی وزیر کے برابر ہے۔
تنزیلہ کہتی ہیں کہ
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ پاکستان کے تمام شہری برابر کے حقوق رکھتے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اس ملک کو آئین دیا جو تمام شہریوں کو برابر کے حقوق دیتا ہے اور مجھے کابینہ کا رکن بنا کر میرے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عملاً یہ بات ثابت بھی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے مواقع کے ذریعے پاکستانی خواتین اور نوجوانوں کو با اختیار بنانا چاہتی ہیں۔ "انفارمیشن ٹیکنالوجی میرا میدان ہے، جو اب تقریباً تمام ہی شعبوں پر چھایا ہوا ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ ہماری خواتین اور نوجوانوں کے علاوہ میری اپنی برادری کی ترقی بھی اسی سے ممکن ہو۔”
خطے میں شیدی برادری کی آمد کے حوالے سے مختلف نظریات موجود ہیں لیکن عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس برادری کی جڑیں افریقہ میں ہیں اور ان کے اجداد محمد بن قاسم کے ساتھ یہاں تشریف لائے تھے۔ ایک اندازے کے مطابق کہ ملک میں شیدی برادری سے تعلق رکھنے والے تقریباً ڈھائی لاکھ افراد بستے ہیں۔
جواب دیں