چند ماہ قبل لاہور میں مظلومانہ انداز میں قتل ہونے والی لڑکی مائرہ ذوالفقار کے مقدمے میں ایک اہم موڑ آ گیا ہے اور ایک نامزد ملزم کا ڈی این اے جائے وقوعہ سے ملنے والے نمونوں سے میچ کر گیا ہے۔
پنجاب فرانزک ایجنسی نے جائے وقوعہ سے کئی شواہد جمع کیے تھے، جن کی جانچ کے بعد تین نامزد ملزمان کے ڈی این اے حاصل کر کے ان سے ملائے گئے۔ اب نتیجہ سامنے آنے کے بعد مرکزی ملزم ظاہر جدون کا ڈی این اے میچ کر گیا ہے۔
مقدمے میں بنیادی طور پر دو نوجوانوں ظاہر جدون اور سعد بٹ پر شک ظاہر کیا گیا تھے، جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ مائرہ سے شادی کے خواہش مند تھے، لیکن اس نے دونوں کو انکار کر دیا تھا۔ بالآخر 3 مئی 2021ء کو علی الصبح لاہور کے علاقے ڈیفنس میں مائرہ کو اس کے کمرے میں گھس کر قتل کر دیا گیا۔ ان کو دو گولیاں ماری گئی تھیں جن میں سے ایک گردن پر اور دوسری بازو پر لگی تھی۔ یہ سحری کے بعد کا وقت تھا اور پڑوسیوں کے مطابق انہیں کمرے سے چیخنے اور پھر دو گولیاں فائر ہونے کی آواز آئی تھی۔
مائرہ کے پھوپھا محمد نذیر لاہور ہی میں رہتے ہیں اور مقدمہ بھی انہی کی مدعیت میں درج ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں نے شادی سے انکار پر مائرہ کو سخت نتائج کی دھمکیاں دی تھیں۔ اس پر وہ دونوں لڑکوں سے مل کر ان سے بات کرنا چاہتے تھے کہ انہی دنوں میں مائرہ کو قتل کر دیا گیا۔
مائرہ چند مہینے پہلے اپنے والدین کے ساتھ ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے برطانیہ سے پاکستان آئی تھیں لیکن انہوں نے کچھ عرصہ پاکستان میں قیام کا فیصلہ کیا۔
پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے ملنے والے ڈی این اے کے دوسرے نمونے کی جانچ ابھی جاری ہے، جس کے بعد پتہ چلے گا کہ ظاہر جدون کے ساتھ اُس روز جائے وقوعہ پر کون موجود تھا۔
جواب دیں