ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے والے عموماً بہت بڑے عہدوں پر پہنچتے ہیں، مثلاً صدر، گورنر، سینیٹر یا پھر مووی اسٹارز بھی بن جاتے ہیں لیکن امریکی کھلاڑی گیبی تھامس آج (منگل کو) ٹوکیو میں وہ کارنامہ انجام دے سکتی ہیں جو آج تک کسی ہارورڈ گریجویٹ نے نہیں دیا، یعنی اولمپکس میں سونے کا تمغہ جیتنا۔
تھامس خواتین کی 200 میٹر دوڑ میں جیت کی اہم امیدوار ہیں۔ جون میں امریکا میں ہونے والے اولمپک ٹریک اینڈ فیلڈ ٹرائلز میں انہوں نے یہ فاصلہ صرف 21.61 سیکنڈز میں طے کیا تھا جو حیران کن ہے کیونکہ اس طرح وہ تاریخ کی دوسری تیز ترین خاتون بن گئیں۔ ان سے زیادہ تیزی سے یہ فاصلہ طے کرنے والی لیجنڈ کھلاڑی فلورنس گریفتھ-جوائنر ہیں، جنہوں نے 1988ء کے اولمپکس میں 200 میٹر کی دوڑ میں عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔
لیکن سونے کا تمغہ جیتنے کے لیے تھامس کو کئی باصلاحیت کھلاڑیوں کو پیچھے چھوڑنا ہوگا۔ مثلاً جمیکا کی ایلین تھامس ہیرا، جنہوں نے 2016ء کے اولمپکس میں سونے کا تمغہ جیتا تھا اور ٹوکیو میں 100 میٹر کی دوڑ بھی جیت چکی ہیں۔ اس کے علاوہ نمیبیا کی کرستین ایمبوما بھی ہیں اور سیمی فائنل میں ان دونوں کھلاڑیوں نے تھامس سے زیادہ رفتار دکھائی تھی۔
اولمپکس کا تاریخی آغاز، تقریباً ہر ملک کا پرچم خاتون کے ہاتھوں میں تھا
بہرحال، تھامس کے لیے اولمپکس میں حصہ لینا ان کے کئی شاندار کارناموں میں سے ایک ہیں، وہ اِس وقت یونیورسٹی آف ٹیکساس، آسٹن میں وبائیات اور ہیلتھ کیئر مینجمنٹ میں ماسٹرز کر رہی ہیں۔ اتنا سب کچھ ایک ساتھ کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے لیکن وہ زندگی میں توازن برقرار رکھنے میں مہارت رکھتی ہیں۔ انہوں نے والدہ کے اصرار پر کھیل میں حصہ لینا شروع کیا لیکن ہائی اسکول میں جونیئر ایئر میں پہنچنے تک کبھی سنجیدہ نہیں لیا۔ اس کے بعد وہ آگے بڑھیں اور ہارورڈ میں 100 میٹرز، 200 میٹرز، لانگ جمپ اور ٹرپل جمپ مقابلوں میں حصہ لیا اور 2017ء اور 2018ء میں یونیورسٹی کی بہتری ٹریک پرفارمر رہیں۔
لیکن ساتھ ہی وہ ایک زبردست طالبہ بھی ہیں۔ نیوروبایولوجی اور گلوبل ہیلتھ میں میجر ہیں اور 2019ء میں گریجویشن کے ہارورڈ سے ٹیکساس گئیں جہاں انہوں نے مشہور بفورڈ-بیلی ٹریک کلب جوائن کیا اور ساتھ ہی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں بھی داخلہ لیا۔
اب دیکھتے ہیں کہ ان کے اعزازات میں اولمپک گولڈ میڈل کا اضافہ ہوتا ہے یا نہیں؟
جواب دیں