پاکستان میں دوڑ کی قومی چیمپئن اور کئی نیشنل ریکارڈز رکھنے والی نجمہ پروین کے لیے ٹوکیو اولمپکس کا تجربہ انتہائی مایوس کن رہا ہے کیونکہ وہ خواتین کی 200 میٹرز کی دوڑ میں آخری نمبر پر آئی ہیں۔
ٹوکیو اولمپکس میں ویمنز 200 میٹر دوڑ کی ہیٹ 2 میں نجمہ پروین نے فاصلہ 28.12 سیکنڈز میں مکمل کیا جو ان کے شایانِ شان نہیں ہے۔ ذاتی طور پر ان کا بہترین ریکارڈ بھی 23.69 سیکنڈز ہے، جو انہوں نے 2019ء کے جنوبی ایشیائی گیمز میں چاندی کا تمغا حاصل کرتے ہوئے بنایا تھا۔
اس دوڑ میں نجمہ کا مقابلہ دنیا کی چند مشہور ترین اسپرنٹرز سے تھا، مثلاً جمیکا کی شیلی این فریزر پرائس ، جو اولمپکس میں 2 سونے، 4 چاندی اور 1 کانسی کا تمغے رکھتی ہیں جبکہ ورلڈ چیمپئن شپ میں 9 سونے کے تمغے جیت چکی ہیں۔ وہ 2008ء کے بیجنگ اور 2012ء کے سڈنی اولمپکس میں 100 میٹر کی دوڑ میں پہلے نمبر پر رہی تھیں جبکہ ریو میں ہونے والے گزشتہ اولمپکس کانسی کا تمغا جیتا تھا۔ اس کے علاوہ نیدرلینڈز کی ڈیفنی شپرز بھی اس دوڑ میں شامل تھیں جو گزشتہ اولمپکس میں 200 میٹر دوڑ میں چاندی کا تمغا جیتنے میں کامیاب رہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: اولمپکس کا تاریخی آغاز، تقریباً ہر ملک کا پرچم خاتون کے ہاتھوں میں تھا
اس دوڑ میں جمیکا کی فریزر پرائس 22.22 سیکنڈز کے ساتھ پہلے نمبر پر رہیں جبکہ نمیبیا کی بیٹریس ماسیلنگی دوسرے اور شپرز تیسرے نمبر پر رہیں اور اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کر گئیں۔ جبکہ نجمہ پروین چھٹے نمبر پر آنے والی جنوبی سوڈان کی لوسیا مورس سے بھی پورے 2.88 سیکنڈز پیچھے رہیں۔
البتہ 31 سالہ نجمہ پاکستان کی پہلی خاتون ضرور بن گئی ہیں جنہوں نے دو اولمپکس میں ملک کی نمائندگی کی۔ وہ ریو اولمپکس میں بھی 200 میٹرز میں پاکستان کے لیے کھیل چکی ہیں۔
واضح رہے کہ نجمہ پروین نہ صرف 200 میٹرز بلکہ 400 میٹرز کی دوڑ اور 400 میٹرز رکاوٹوں کی دوڑ میں قومی ریکارڈز اپنے نام رکھتی ہیں۔ پشاور میں ہونے والے آخری نیشنل گیمز میں نجمہ نے چھ سونے کے تمغے جیتے تھے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے پاکستان کی ماحور شہزاد بیڈمنٹن اور بسمہ خان تیراکی میں اپنے مقابلے ہار کر باہر ہو چکی ہیں۔
جواب دیں