اسلام آباد کی عدالتِ عالیہ (ہائی کورٹ) نے ایک خاتون کی درخواست غیر ضروری قرار دیتے ہوئے خارج کر دی ہے کہ جس کا دعویٰ ہے کہ دوسری شادی کے لیے پچھلی بیوی سے اجازت لینے کی شرط اسلام کی تعلیمات سے متصادم ہے۔
ظلِ ہما فاروق نامی خاتون ایک ایسے شخص سے شادی کی خواہش مند ہیں، جس کی پہلے سے دو بیویاں ہیں اور ان کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے وہ شادی نہیں کر پا رہیں۔
مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961ء کی دفعہ 6 کے تحت کوئی شخص پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی نہیں کر سکتا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ وہ ایسے شخص سے شادی کرنا چاہتی تھیں جس کی پہلی دو بیویاں رضامند نہیں ہیں۔ ان کے مطابق یہ شق نہ صرف اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے بلکہ آئینِ پاکستان کی دفعہ 2اے اور 35 سے بھی متصادم ہے۔
لیکن عدالت نے ان تمام دعووں کو مسترد کر دیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شوہر کے لیے ضروری ہے کہ وہ تیسری شادی کے لیے قانونی تقاضے پورے کرے اور خاتون کی درخواست خارج کرتے ہوئے ان پر 10 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔
جواب دیں