سعودی عرب کی تیز ترین خاتون، یاسمین الدباغ

یاسمین خواتین کی 100 میٹر دوڑ میں سعودی عرب کی نمائندگی کریں گی

یاسمین الدباغ سعودی عرب کی تیز ترین خاتون ہیں اور جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں جاری اولمپکس میں ملک کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ وہ 30 جولائی کو خواتین کی 100 میٹر دوڑ میں حصہ لیتی نظر آئیں گی۔

کھیلوں کے ساتھ یاسمین کی محبت کا آغاز بچپن ہی میں ہو گیا تھا۔ جدہ کے اسکول میں تعلیم کے دوران ہی وہ باسکٹ بال، تیراکی، والی بال، جمناسٹکس اور ٹریک اینڈ فیلڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتیں۔ جب تعلیم مکمل کرنے کے لیے امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی گئیں تو وہاں انہوں نے کولمبیا ایتھلیٹکس میں شمولیت اختیار اکر لی۔ جس سے انہیں اپنے اسپورٹس کیریئر کو بہتر بنانے میں مدد ملی۔

‏2019ء میں گریجویشن کے بعد یاسمین نے سعودی عرب کی قومی ٹیم میں شامل ہونے کی کوششیں شروع کر دیں۔ ان کے عزم و حوصلے اور زبردست محنت انہیں ٹوکیو 2020ء کے لیے نامزد کر دیا۔ 4 جون 2021ء کو خواتین کی 100 میٹرز کی دوڑ میں 13.24 سیکنڈز میں مکمل کر کے انہوں نے نیا قومی ریکارڈ کیا۔

یاسمین کہتی ہیں کہ اولمپکس میں دوڑنا میرے خواب کی تعبیر ہوگی۔

میں اپنے لیے دوڑ رہی ہو، اپنے ملک کے لیے اور تمام سعودی نوجوانوں کے لیے۔ کیریئر بنانے بلکہ ایک بہتر کھلاڑی اور اچھا انسان بنانے میں بھی بہت سے لوگوں نے میری مدد کی، جب میں ٹوکیو میں ملک کے لیے دوڑوں گی تو ان میں سے ہر شخص میرے دل و دماغ میں ہوگا۔

حالیہ چند سالوں کے دوران سعودی عرب نے اپنی سخت پالیسیوں میں کچھ نرمی کی ہے اور کھیل سمیت دیگر پیشہ ورانہ اور تفریحی سرگرمیوں میں خواتین کی شمولیت کی راہیں ہموار کی ہیں۔ یاسمین امید کرتی ہیں کہ ٹوکیو اولمپکس میں ان کی موجودگی سعودی خواتین کو کھیلوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا حوصلہ عطا کرے گی۔

مجھے امید ہے کہ میری داستان سُن کر دوسری نو عمر سعودی لڑکیوں کو بھی کھیل کی طرف آنے کا حوصلہ ملے گا اور بین الاقوامی منظرنامے پر زیادہ سے زیادہ سعودی کھلاڑی کھیلتے نظر آئیں گے۔ نتائج جو بھی آئیں، ان سے قطع نظر سعودی عرب ایک آگے بڑھتا ہوا ملک ہے اور میں اولمپکس میں ہر لمحے کا لطف اٹھاؤں گی۔

‏2016ء کے ریو اولمپکس سے اب تک بین الاقوامی مقابلوں میں سعودی خواتین شرکت میں 166 فیصد اضافہ ہوا ہے اور خواتین کھلاڑیوں کی تعداد بھی 150 فیصد بڑھی ہے۔

اب تمام قومی فیڈریشنز کے تازہ ترین انتخابات کے بعد ان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں کم از کم 30 فیصد خواتین کا ہونا ضروری ہے۔

وزیر کھیل عبد العزیز بن ترکی الفیصل کے مطابق ‏2015ء سے 2020ء کے دوران کھیلوں میں سعودی خواتین کی شرکت میں 149 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کھیلوں میں خواتین کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا ہے۔ صرف پانچ سال پہلے خواتین کو گلی کی سطح پر بھی کھیلنے کی اجازت نہیں تھی لیکن اب صورت حال مکمل طور پر بدل چکی ہے۔

اولمپکس کی افتتاحی تقریب کے دوران جہاں تقریباً ہر ملک کے پرچم کو کسی خاتون نے تھام رکھا تھا، وہاں سعودی عرب کے پرچم کو تھامنے کا اعزاز یاسمین کو بھی دیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے