دنیا میں کھیلوں کے سب سے بڑے ایونٹ اولمپکس کا آغاز ہو چکا ہے اور اس مرتبہ سب سے کم عمر کھلاڑی ہونے کا اعزاز ہند ظاظا کو حاصل ہوا ہے۔
خانہ جنگی سے تباہ حال ملک شام سے تعلق رکھنے والی ہند کی عمر صرف 12 سال ہے اور وہ ٹیبل ٹینس میں ملک کی نمائندگی کر رہی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ پہلے ہی مقابلے میں شکست کے ساتھ اولمپکس سے باہر ہو گئی ہیں۔ اس میچ میں ان کا مقابلہ خود سے تین گُنا زیادہ عمر رکھنے والی آسٹریلیا کی لیو جیا سے تھا۔
لیکن اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے اس نو عمر کھلاڑی نے ناقابلِ یقین کامیابیاں حاصل کی تھیں، مثلاً لبنان کی 42 سالہ کھلاڑی کو شکست دے کر یہاں تک پہنچی تھیں۔
اس شکست کے بعد ہند کا کہنا تھا کہ مجھے امید تھی کہ بہتر کھیل پیش کروں گی، لیکن میری حریف بہت سخت تھیں۔ اگلی بار بہتر کارکردگی دکھانے کی کوشش کروں گی۔
حماۃ، شام میں پیدا ہونے والی ٹیبل ٹینس کھلاڑی اولمپکس کی تاریخ کی پانچویں کم عمر ترین شریک بن گئی ہیں بلکہ 1992ء کے بارسلونا اولمپکس میں اسپین کی 11 سالہ کشتی ران کارلوس فرنٹ کے بعد سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں۔
اولمپکس کا تاریخی آغاز، تقریباً ہر ملک کا پرچم خاتون کے ہاتھوں میں تھا
اولمپکس کی افتتاحی تقریب کے دوران ہند ظاظا نے شام کا جھنڈا بھی اٹھا رکھا تھا یعنی وہ پرچم بردار ہونے کا اعزاز بھی حاصل کر چکی ہیں۔ اتنی کم عمری میں اور ملک میں خانہ جنگی اور وبا جیسے بڑے مسائل کے باوجود اتنے عمدہ کھیل پر انہیں بہت سراہا گیا ہے۔
ہند ظاظا نے پانچ سال کی عمر میں ٹیبل ٹینس کھیلنا شروع کیا تھا کیونکہ وہ اپنے بھائی کی طرح کھیلنا چاہتی تھیں۔ بچوں کے نام اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ "پچھلے پانچ سالوں کے دوران مجھے مختلف تجربات کا سامنا کرنا پڑا، ایک ایسے ملک میں جہاں جنگ ہو رہی ہو، اولمپکس کے لیے سرمایہ نہ ہونے کے برابر ہو تو حالات ویسے ہی بہت خراب ہوتے ہیں۔ لیکن میں نے ان حالات کا مقابلہ کیا ہے اور ایسی صورت حال سے دوچار سب کے لیے یہی پیغام ہے کہ اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کے لیے سخت محنت کریں، جدوجہد کریں، چاہے آپ کو کیسی بھی مشکلات کا سامنا ہو، آپ منزل تک ضرور پہنچیں گے۔”
ان کی حریف جیا بھی افتتاحی تقریب کے دوران پرچم بردار تھیں۔ آسٹریا کی 39 سالہ کھلاڑی نے بتایا کہ میں نے اپنی بیٹی کو بتایا کہ میرا پہلا مقابلہ ایسی کھلاڑی سے ہے جو عمر میں اُس سے صرف دو سال بڑی ہے۔ گو کہ جیا اگلے مرحلے میں جانے پر خوش ہیں لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہتی ہیں کہ "کھیل ایک طرف لیکن زندگی کے حقائق بھی سامنے ہیں۔ دنیا میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جنہیں زندگی میں اتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ درحقیقت یہ بہت عظيم لوگ ہیں، کیونکہ زندگی ان پر اتنی مہربان نہیں ہے۔ ہند ابھی ایک بچی ہے، صرف 12 سال کی اور اولمپکس جیسے پلیٹ فارم پر ہے، میں دل سے اس کا احترام کرتی ہوں۔”
Pingback: فلپائنی خاتون نے تاریخ رقم کر دی، ملک کے لیے پہلا سونے کا تمغا - دی بلائنڈ سائڈ