خدیجہ صدیقی کیس، مجرم کی قبل از وقت رہائی پر سخت عوامی ردِ عمل

دفعہ 324 کے تحت سزا ملنے کی وجہ سے مجرم کو قبل از وقت رہائی نہیں مل سکتی، جبران ناصر

انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے کارکنوں اور عوام نے خدیجہ صدیقی کیس کے مرکزی مجرم شاہ حسین کی قبل از وقت رہائی کے اعلان کی سخت مذمت کی ہے۔

انسانی حقوق  کے لیے کام کرنے والے معروف وکیل جبران ناصر کہتے ہیں کہ شاہ حسین نے خدیجہ پر قاتلانہ حملے کے دوران ان پر خنجر سے 23 وار کیے تھے لیکن عدالت سے ملنے والی 5 سال کی سزا کے بجائے محض ساڑھے 3 سال ہی میں رہا ہونے والا ہے۔ حکومت کو وضاحت کرنا ہوگی کیونکہ خدیجہ کی رضامندی کے بغیر وہ سزا میں کوئی رد و بدل نہیں کر سکتی اور کیونکہ مجرم کو سزا دفعہ 324 کے  تحت ملی ہے  اس لیے وہ اچھے اخلاق کی بنیاد پر سزا میں تخفیف  کا حقدار بھی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مظلوم کی رضامندی کے بغیر مجرم کو سزا میں تخفیف کی رعایت نہیں دے سکتی۔

شاہ حسین کو عدالت نے 2017ء میں خدیجہ صدیقی کو قتل کرنے کی کوشش پر تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 324 کے تحت  7 سال قید کی سزا سنائی تھی جس میں بعد ازاں سیشن عدالت نے دو سال کی کمی کر دی تھی اور اسے 5 سال کر دیا۔ بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے تو شاہ حسین کو بری ہی قرار دے دیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے شاہ حسین کی 5 سال سزا کو برقرار رکھا۔  لیکن اب وہ ساڑھے 3 سال ہی میں رہا ہو رہا ہے۔

مجرم نے 3 مئی 2016ء کو لاہور میں خدیجہ پر اُس وقت قاتلانہ حملہ کیا تھا، جب وہ اپنی 6 سالہ بہن کو اسکول سے لینے کے لیے آئی تھیں۔ جب دونوں بہنیں اپنی گاڑی میں بیٹھنے والی تھیں تو ہیلمٹ پہنے شاہ حسین نے چاقو سے حملہ کر دیا، جس سے خدیجہ شدید زخمی ہو گئی تھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے