اولمپکس کا تاریخی آغاز، تقریباً ہر ملک کا پرچم خاتون کے ہاتھوں میں تھا

پاکستان کا پرچم محمد خلیل اختر اور ماحور شہزاد نے اٹھا رکھا تھا

بالآخر طویل انتظار کے بعد اولمپکس کا باضابطہ آغاز ہو چکا ہے۔ دنیا بھر کے کھلاڑی جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں جمع ہیں کہ جہاں ایک سال کی تاخیر کے بعد افتتاحی تقریب کا انعقاد ہوا۔

یہ افتتاحی تقریب ماضی کی سب تقاریب سے کچھ مختلف تھی۔ ایک تو وبا کے خطرے کی وجہ سے اس تقریب کا انعقاد خالی میدان میں کروایا گیا لیکن یہ صرف اس وجہ سے ہی مختلف نہیں تھی بلکہ اس لیے بھی کہ تاریخ میں پہلی بار میدان میں اترنے والے تقریباً ہر ملک کے دستے کا پرچم ایک خاتون نے اٹھا رکھا تھا۔

ہر چیلنج سے نمٹتی اور ہر رکاوٹ عبور کرتی پاکستان کی خواتین کھلاڑی

اولمپکس کی افتتاحی، اور اختتامی، تقریب میں اپنے ملک کا پرچم لے کر چلنا بہت اعزاز اور فخر کی بات سمجھا جاتا ہے۔ اور اس میں حیرت کی بات نہیں ہے کہ اب تک تاریخ میں زیادہ تر پرچم بردار مرد کھلاڑی ہی ہوتے ہیں۔ پاکستان ہی کی تاریخ دیکھ لیں کہ ٹوکیو 2020ء سے قبل تمام اولمپکس میں قومی پرچم کسی مرد ہی کے ہاتھوں میں رہا ہے۔

لیکن بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے گزشتہ سال اپنے قانون میں ایک تبدیلی کی اور یوں صنفی مساوات کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم اٹھا۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں تمام ملکوں کو موقع ملا کہ وہ ایک کے بجائے دو کھلاڑیوں کو اپنے ملک کا پرچم تھامنے کا اعزاز دے سکتا ہے، ایک خاتون اور ایک مرد۔

بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے مطابق ٹوکیو اولمپکس میں 49 فیصد کھلاڑی خواتین ہیں، اس لیے انہیں صنفی مساوات کے حامل پہلے اولمپک گیمز کہا جا سکتا ہے۔

"پہلی بار اولمپک گیمز میں شریک ٹیموں میں مرد اور خواتین کھلاڑیوں کی تعداد برابر ہے”

افتتاحی تقریب کے دوران پاکستان کے قومی دستے کا پرچم محمد خلیل اختر اور ماحور شہزاد نے اٹھا رکھا تھا۔ خلیل شوٹنگ کے کھلاڑی ہیں جبکہ ماحور بیڈمنٹن میں حصہ لے رہی ہیں۔ یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں پاکستان کا پرچم کسی خاتون نے اٹھایا ہو۔ اس سے پہلے 1948ء میں احمد ظہور خان سے لے کر 2016ء میں شاہ حسین شاہ تک، تمام گرمائی اولمپکس و سرمائی اولمپکس میں یہ اعزاز صرف مردوں ہی کو حاصل رہا ہے۔

اس کے علاوہ افتتاحی تقریب کے دوران مشعل جلانا بھی بہت بڑے اعزاز کی بات سمجھا جاتا ہے۔ جاپان نے ٹوکیو 2020ء میں اس اہم ذمہ داری کے لیے اپنی معروف ٹینس کھلاڑی نومی اوساکا کا انتخاب کیا۔

کھیلوں میں خواتین کی نمائندگی کیوں ضروری ہے؟

ٹینس میں ورلڈ نمبر 2 نومی اوساکا اولمپکس مشعل لیے میدان میں داخل ہوئیں اور کچھ دیر بعد اسے روشن کرنے کا فریضہ انجام دیا۔

یہ ٹوکیو میں ہونے والے دوسرے اولمپکس ہیں، اس سے قبل 1964ء کے ٹوکیو اولمپکس میں مشعل جلانے کا اعزاز ایک 19 سالہ شخص یوشی نوری ساکائی کو دیا گیا تھا۔ وہ 1945ء میں ہیروشیما پر ایٹم بم گرنے کے محض کچھ دیر بعد شہر کے نواح میں پیدا ہوئے تھے۔

 

3 Pings & Trackbacks

  1. Pingback: سعودی عرب کی تیز ترین خاتون، یاسمین الدباغ - دی بلائنڈ سائڈ

  2. Pingback: پاکستان کی قومی چیمپئن نجمہ پروین اولمپکس میں آخری نمبر پر - دی بلائنڈ سائڈ

  3. Pingback: گیبی تھامس، ہارورڈ کی گریجویٹ اولمپک گولڈ میڈل کی دوڑ میں - دی بلائنڈ سائڈ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے