محرم کی شرط کا خاتمہ، خواتین پہلی بار حج بیت اللہ کریں گی

سعودی عرب نے 2019ء میں خواتین کو محرم کے بغیر بیرونِ ملک سفر کی اجازت دی تھی

گزشتہ ماہ جب لینا مختار اور ان کی دو بہنوں کو پتہ چلا کہ سعودی حکومت نے پہلی بار خواتین کو محرم کے بغیر حج کرنے کی اجازت دی ہے، تو تینوں نے فوراً حج کے لیے درخواست دے دی۔ اب لینا اور ان کی ایک بہن اُن 60 ہزار حاجیوں میں شامل ہیں کہ جنہیں حکومت نے رواں سال حج کرنے کی اجازت دی ہے۔

کرونا وائرس کی وجہ سے رواں سال بھی حج بیت اللہ کو محدود کر دیا گیا ہے اور سعودی حکومت نے صرف 60 ہزار افراد کو حج کرنے کی اجازت دی ہے۔ جسمانی اور مالی طور پر مضبوط تمام مسلمانوں پر زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ حج ادا کرنا فرض ہے اور یہ اسلام کے پانچ بنیادی اراکین میں سے ایک ہے۔ لیکن کووِڈ نے اس اہم ترین فریضے کی ادائیگی مشکل بنا دی ہے۔ وبا آنے سے پہلے عموماً ایک سال میں اوسطاً 25 لاکھ حجاج دنیا بھر سے حجازِ مقدس پہنچتے تھے لیکن گزشتہ سال صرف 10 ہزار خوش نصیبوں نے حج بیت اللہ کیا اور اب 60 ہزار کو یہ سعادت نصیب ہوگی۔

لینا مختار کو حکومت کے اس فیصلے پر حیرت ضرور ہوئی کہ حکومت نے محرم کے بغیر حج کرنے کی اجازت دے دی، لیکن وہ خوش بھی بہت ہیں۔ تقریباً 40 سال کی لینا کہتی ہیں کہ

حج بیت اللہ کے لیے کسی کے آسرے پر رہنا یا محرم سے تقاضا کرنا مشکل کام ہوتا ہے، لیکن اب آپ اپنا فیصلہ خود کر سکتی ہیں۔

جدہ میں مقیم لینا کی چند خواتین دوستوں نے بھی رواں سال حج کے لیے درخواست دی تھی، البتہ زیادہ تر درخواستیں قبول نہیں ہوئیں۔ لیکن اس عمل کو ایک بڑی تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے خواتین کا حج کرنا دراصل ایک اجتماعی فیصلہ ہوتا ہے۔ لیکن اب یہ فیصلہ ہمارا اپنا ہے اور ہم کسی کے ساتھ بندھے ہوئے نہیں ہیں۔

سعودی عرب، خواتین کے لیے تاریخی قانون کی منظوری

گزشتہ چند سالوں کے دوران سعودی حکومت نے خواتین پر عائد پابندیوں کو نرم کرنے کے لیے جو اقدامات اٹھائے ہیں، ان میں سے یہ تازہ ترین قدم ہے۔ اس سے پہلے 2019ء میں سعودی عرب نے 21 سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو بغیر محرم کے بیرونِ ملک سفر کرنے کی اجازت دی تھی۔ حکومت اس سے پہلے خواتین کی ڈرائیونگ پر دہائیوں سے عائد پابندی بھی ختم کر چکی ہیں۔

لینا مختار کہتی ہیں کہ یہ ان کا دوسرا حج ہوگا۔ انہوں نے پہلی بار اپنے بھائی کے ساتھ حج کیا تھا، جب ان کی عمر 20 سال کے قریب تھی۔ کہتی ہیں کہ تب وہ ذہنی و مذہبی طور پر اتنی پختہ نہیں تھی اور محض ایک فرض ادا کرنا چاہتی تھیں لیکن اب وہ روحانی تجربے کی تکمیل کے لیے حج کرنا چاہتی ہیں جو اب ان کے لیے زیادہ با مقصد اور با معنی سفر ہے۔ وہ سمجھتی ہیں کہ اب یہ ایک مکمل طور پر مختلف تجربہ ہوگا۔

لینا کے والد کی عمر زیادہ ہے اور وہ حج پر نہیں جا سکتے جبکہ اُن کے بھائی اس وقت خود سفر پر ہیں۔ ان کے یہی دو محرم ہیں کیونکہ وہ خود شادی شدہ نہیں ہیں۔ ان کی بہن رعنا بھی اُن کے ساتھ حج کر رہی ہیں، جو شادی شدہ تو ہیں لیکن ان کے شوہر اپنے دفتر سے چھٹی نہیں لے سکتے۔

‏33سالہ دنیا محمد کہتی ہیں کہ اگر حکومت محرم کی شرط ختم نہ کرتی وہ شاید یہ فرض کبھی ادا نہ کر پاتیں، کیونکہ ان کے واحد محرم والد ہیں، جو بیمار ہیں اور حج پر نہیں جا سکتے۔ لیکن وہ کہتی ہیں کہ محرم کے ساتھ سفر کرنے کے اپنے فائدے بھی ہیں۔ "مجھے موقع ملتا تو محرم کے ساتھ ہی جاتی کیونکہ کسی مرد کے ساتھ جانا ذرا آسان ہوتا ہے، مثلاً سامان وغیرہ اٹھانے کے لیے۔” انہوں نے ہنستے ہوئے کہا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے