وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک سرکاری عہدیدار پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے ایک لڑکی کو ملازمت کا جھانسا دے کر اس کے ساتھ زیادتی کی ہے۔ متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ اسے ملازمت دینے کے بہانے سے پشاور سے بلایا گیا تھا اور بعد میں اس پر جنسی حملہ کیا گیا۔
وہ مجھے نیشنل کمیشن آن رائٹس آف چائلڈ (NCRC) کے ایک ریسٹ ہاؤس میں لے گیا اور میرے ساتھ ریپ کیا۔
لڑکی نے دعویٰ کیا کہ یہ کمرہ ڈائریکٹر جنرل نیشنل سینٹر فار رورل ڈیولپمنٹ (NCRD) کے کہنے پر بُک کروایا گیا تھا۔
ملزم کی شناخت رانا سہیل اختر کے نام سے ہوئی ہے، جنہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وہ 17 ویں گریڈ کے افسر ہیں اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں سیکشن آفیسر کی حیثیت سے تعینات ہیں۔
اب پولیس الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے اور لڑکی کی طبّی جانچ بھی کروائی گئی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی خاتون کو ملازمت کا جھانسی دے کر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ ماضی قریب میں ایسے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں۔
جواب دیں