مصر، حقوقِ نسواں کی عظیم کارکن جہان سادات انتقال کر گئیں

جہان کی کوششوں کے نتیجے میں طلاق یافتہ مصری خواتین کو نان نفقہ اور بچے کی تحویل کا حق ملا

خواتین کے حقوق کی عظیم کارکن اور مصر کے سابق صدر انور سادات کی اہلیہ جہان سادات 87 سال کی عمر میں انتقال کر گئی ہیں۔

مصری ذرائع ابلاغ کے مطابق وہ کینسر  کے عارضے میں مبتلا تھیں۔ گزشتہ سال انہیں علاج کے لیے امریکا لے جایا گیا تھا جس کے بعد وہ وطن واپس آ گئی تھیں۔ اہل خانہ کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں سے اُن کی حالت بگڑ گئی تھی۔

جمعے کو ایوانِ صدر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ جہان سادات مصری خواتین کے لیے ایک رول ماڈل تھیں، اور انہیں بعد از مرگ  قومی اعزاز سے بھی نوازا۔ دارالحکومت قاہرہ کی ایک اہم شاہراہ کو اُن سے موسوم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔

جہان سادات اگست 1933ء میں قاہرہ  میں ایک مصری والد اور برطانوی والدہ کے گھر پیدا  ہوئی تھیں۔ ان کا پیدائشی نام جہان صفوت رؤف کے تھا۔ 1949ء میں ان کی شادی انور سادات سے ہوئی جو اُس وقت مصری فوج میں افسر تھے اور بعد ازاں 1970ء سے 1981ء تک ملک کے صدر رہے۔ دونوں کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا۔

جہان سادات نے 1979ء میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کرنے کے اپنے شوہر کے فیصلے کی ہمیشہ تائید کی۔ تین دہائیوں تک دونوں ملک جنگ کرتے رہے جس کے بعد مصر نے اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ امن معاہدہ کر لیا تھا، جس کو مقامی اور علاقائی سطح  پر ایک متنازع فیصلہ سمجھا جاتا ہے۔

‏1981ء میں انور سادات کو قتل کر دیا گیا، جس کے بعد جہان نے خاموشی کی زندگی گزاری۔ البتہ حال ہی میں وہ موجودہ صدر فوجی جرنیل عبد الفتاح سیسی اور ان کی حکومت کی حمایت کی وجہ سے دوبارہ منظرِ عام پر آئیں۔ سیسی نے دہائیوں تک ملک کے اقتدار پر قبضہ جمانے والے حسنی مبارک کا تختہ الٹ کر برسرِ اقتدار آنے والی پہلی جمہوری مصری حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔

بہرحال، اپنے شوہر کے دورِ حکومت میں جہان سادات  عورتوں کے حقوق کی زبردست حامی تھیں اور انہوں نے ایسے قوانین کے لیے جدوجہد کی جن کی بدولت خواتین کو  طلاق کے نتیجے میں نان نفقہ اور بچے کی تحویل  ملنے لگی۔

انہوں نے مصری ہلالِ احمر اور مصری میں سرطان کے مریضوں کے لیے انجمن سمیت کئی   قومی امدادی اداروں کی صدارت کی۔ 1973ءمیں اسرائیل کے ساتھ جنگ کے دوران زخمیوں کی عیادت کرتے ہوئے لی گئی ان کی تصویریں اخبارات میں صفحہ اول پر شائع ہوئیں۔

جہان سادات نے 1972ء میں ‘وفا و عمل’  نامی ایک انجمن بنائی جو معذور غازیوں اور عام شہریوں کے لیے کام کرتی ہے۔ 1997ء میں انہوں نے امریکا کی یونیورسٹی آف میری لینڈ میں اپنے شوہر کی یاد میں انور سادات چیئر فار پیس اینڈ ڈیولپمنٹ قائم کی۔

انہوں نے 1977ء میں قاہرہ یونیورسٹی سے عرب لٹریچر میں گریجویشن کیا تھا اور 1986ء میں اسی جامعہ سے تقابل ادب میں پی ایچ ڈی مکمل کیا۔ انہون نے دو کتابیں "A Woman of Egypt” اور "My Hope for Peace ” بھی لکھیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے