چیئرمین نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) طارق ملک نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کے تقریباً 80 اضلاع میں رجسٹرڈ ووٹرز میں صنفی تفریق 10 فیصد سے زیادہ ہے اور ان کا ادارہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ مل کر اس معاملے کو جنگی بنیادوں پر حل کرے گا۔
خواتین کے قومی شناختی کارڈ اور ووٹر رجسٹریشن کے حوالے سے الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ میں ہونے والے ایک اجلاس میں انہوں نے بتایا کہ
خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں ووٹرز رجسٹریشن میں صنفی تفریق کی شرح سب سے زیادہ 52 فیصد ہے۔
چیئرمین نادرا نے بتایا کہ خواتین کی رجسٹریشن کا پہلا مرحلہ 2017ء میں شروع ہوا تھا، تب سے اب تک مجموعی طور پر 1 کروڑ سے زیادہ خواتین رجسٹرڈ ہو چکی ہیں جن میں سے 15 لاکھ کو خواتین کے شناختی کارڈ اور ووٹر رجسٹریشن کی تین مہمات کے دوران رجسٹرڈ ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ "آج ہم نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ مہم کے اگلے مرحلے کا آغاز کر رہے ہیں، جس کا ہدف نہ صرف خواتین کو رجسٹر کرنا بلکہ قومی پالیسی سازی میں ان کو ایک زیادہ تعمیری کردار ادا کرنے کا اختیار دینا ہے۔”
رجسٹریشن میں صنفی تفریق کے خاتمے کے لیے اقدامات پر بات کرتے ہوئے چیئرمین نے کہا کہ
نادرا پہلی مرتبہ تمام شہریوں کے لیے رجسٹریشن مفت کرے گا اور جمعے کو ملک بھر میں خواتین کا دن منائے گا۔
خواتین کو رجسٹر کرنے کے لیے نادرا کے 258 رجسٹریشن سینٹرز موجود ہیں، جن میں 10 میگا سینٹرز کہ جنہوں نے 24 گھنٹے اور ساتوں دن کام کیا جبکہ 53 سینٹرز نے ڈبل شفٹ میں خدمات انجام دیں ۔
طارق ملک نے کہا کہ نادرا میں خواتین ملازمین کا تناسب بھی برابر کا ہے اور ادارے کے 93 فیصد سے زیادہ سینٹرز میں خواتین پر مشتمل عملہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ
نادرا میں خواتین کو ملازمت دینے کو ترجیح دی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نادرا پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر درخواست گزاروں کو خدمات فراہم کرتا ہے، سوائے بزرگ اور معذور شہریوں کے۔ البتہ خواتین کی رجسٹریشن بڑھانے کے لیے نادرا اور الیکشن کمیشن کا منصوبہ ہے کہ خواتین کی رجسٹریشن کے لیے ایک مخصوص ڈیسک بنایا جائے گا۔ نادرا نے پاکستان بھر میں صرف خواتین کے لیے 18 نادرا سینٹرز بنائے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خیبر پختونخوا میں ہیں۔
طارق ملک نے کہا کہ نادرا نے یقینی بنایا ہے کہ صنفی تفریق کے خاتمے کے لیے دُور دراز علاقوں کے رہنے والوں کو بھی شامل کیا جائے جس کے لیے ادارے نے اپنی 200 سے زیادہ موبائل رجسٹریشن گاڑیوں کا استعمال کیا ہے۔ یہ گاڑیاں خاص طور پر ایسے حلقوں میں بھیجی جاتی ہیں کہ جہاں صنفی تفریق 10 فیصد سے زیادہ ہے اور ضلعی الیکشن کمیشن کی درخواست پر کام کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں 50 سے زیادہ موبائل رجسٹریشن گاڑیاں شامل کی گئی ہیں تاکہ نادرا کی صلاحیتوں کو بہتر بنایا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت نادرا 688 رجسٹریشن سینٹرز اور 263 موبائل یونٹس اور 10 اوورسیز سینٹرز کے ذریعے کام کر رہا ہے۔ پاک آئی ڈی آن لائن سروسز بھی 190 سے زیادہ ممالک میں دستیاب ہیں، جو بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو رجسٹریشن کی سہولیات دے رہی ہیں۔
طارق ملک نے کہا کہ "اِس وقت نادرا کی پہنچ تمام 154 اضلاع میں ہے اور اب اگلا ہدف ملک کی تمام 543 تحصیلوں میں نادرا کی موجودگی کو یقینی بنانے پر ہے۔ نادرا چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کے بعد میں نے 66 نئے تحصیل سینٹر 14 اگست تک کھولنے کا حکم دیا ہے۔”
آئندہ سالوں میں نادرا کے رجسٹریشن دفاتر ہر تحصیل میں ہوں گے۔
Pingback: خواتین کو با اختیار بنانے کے عمل کو تبدیلی اور نئے حلوں کی ضرورت - دی بلائنڈ سائڈ