ظالم شوہر کو قتل کرنے والی خاتون کو آزادی مل گئی

فرانس میں دہائیوں تک اپنے شوہر کے ہاتھوں جسمانی، جنسی اور ذہنی تشدد کا سامنا کرنے کے بعد اسے قتل کر دینے والی خاتون کو رہائی مل گئی ہے۔

مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے وسطی فرانس کی عدالت نے انہیں صرف ایک سال قید کی سزا دی اور تین سال کی سزا معطل کر دی۔ یوں وہ سماعت کے فوراً بعد رہا ہو گئیں کیونکہ وہ یہ عرصہ پہلے ہی قید میں گزار چکی ہیں۔

اس مقدمے نے عالمگیر شہرت حاصل کی اور 40 سالہ ویلری بیکوٹ نامی خاتون کو زبردست عوامی حمایت حاصل ہوئی۔ خاتون نے 2016ء میں اپنے شوہر ڈینیل پولیٹ کو گولی مار کر قتل کیا تھا۔

خاتون کے مطابق پولیٹ ان کی والدہ کا دوسرا شوہر تھا، یعنی وہ سوتیلا باپ تھا جس نے نہ صرف بعد میں خود اس سے شادی کی بلکہ اسے جسم فروشی پر بھی مجبور کیا۔

ان کی داستان گھریلو تشدد کے خلاف مہم چلانے والوں کو تحریک دینے کا باعث بنی اور ان کی رہائی کے لیے 7,10,000 سے زیادہ لوگوں نے ایک پٹیشن پر دستخط کیے تھے۔ گزشتہ ماہ ان کی کتاب Everybody Knew بھی شائع ہوئی، جو کافی فروخت ہوئی ہے۔

بیکوٹ کی افسوس ناک کہانی کا آغاز 12 سال کی عمر سے ہوتا ہے جب پولیٹ نے، جو ان سے عمر میں 25 سال بڑا تھا، ان کے ساتھ ریپ کیا۔ واقعے کا پتہ چلنے کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا لیکن جب وہ رہا ہو کر واپس آیا تو ریپ کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ "اس نے میری ماں سے کہا تھا کہ وہ ایسا نہیں کرے گا، لیکن اس نے کیا۔”

جب 17 سال کی عمر میں ویلری بیکوٹ حاملہ ہو گئیں، انہیں اپنی نشے کی عادی ماں نے بھی گھر سے باہر نکال دیاا ور وہ پولیٹ کے ساتھ رہنے پر مجبور ہو گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ "میں اپنے بچے کو بچانا چاہتی تھی۔ میرا کوئی نہیں تھا۔ میں کہا ں جاتی؟”

پولیٹ شراب کا عادی تھا اور اس کے رویّے میں دن بدن شدت آتی رہی یہاں تک کہ اس نے ایک بار بیکوٹ پر ہتھوڑے سے بھی حملہ کیا۔ "شروع میں وہ مجھے تھپڑ مارتا تھا، پھر معاملہ لاتوں، گھونسوں، یہاں تک کہ گلا گھونٹنے پر آ گیا۔ میری زندگی ایک جہنم تھی۔ وہ مانع حمل ادویات اور طریقے بھی استعمال نہیں کرنے دیتا تھا۔ "انہوں نے بتایا کہ اس کے کل چار بچے ہیں۔

پولیس نے بیکوٹ کو جسم فروشی پر بھی مجبور کیا، جس کے لیے وہ ایک گاڑی استعمال کرتا تھا۔ وہ بیکوٹ کے کان میں ایک آلہ لگا کر اسے ہدایات دیتا اور یوں یقینی بناتا تھا کہ وہ گاہکوں کے مطالبات پر عمل کر رہی ہے۔

جسم فروشی سے انکار پر پولیٹ نے انہیں قتل کی دھمکیاں بھی دیں یہاں تک کہ متعدد پر ان پر پستول بھی تانا۔

جب بیکوٹ کی بیٹی 14 سال کی ہوئی تو پولیٹ نے اس سے گھٹیا نوعیت کے سوالات کرنے شروع کر دیے، یہیں پر بیکوٹ نے فیصلہ کیا کہ انہیں اب کچھ کرنا ہوگا۔ مارچ 2016ء میں انہوں نے اسی پستول سے پولیٹ کو قتل کر دیا، جس سے وہ ان کو دھمکاتا تھا۔ "میں اپنی بیٹی کو اس جہنم سے بچانا چاہتی تھی کہ جس میں میں نے خود زندگی گزاری تھی۔”

بعد ازاں، انہوں نے چاروں بچوں کی مدد سے اس کی لاش کو جنگل میں ٹھکانے لگا دیا۔ لیکن اکتوبر 2017ء میں انہیں گرفتار کر لیا گیا، انہوں نے اقرارِ جرم بھی کیا۔

پولیٹ کے خاندان والوں کا بھی کہنا ہے کہ انہیں اس کی موت کا کوئی غم نہیں بلکہ ان کے بھائی بہنوں نے اسے ایک "عفریت” قرار دیا۔ پولیٹ کی 59 سالہ بہن کہتی ہیں کہ میں جس دنیا میں جس شخص کی سب سے زیادہ شکر گزار ہوں، وہ ویلری بیکوٹ ہیں کیونکہ انہوں نے اسے قتل کیا۔ وہ کام کیا، جو مجھے بہت پہلے کر دینا چاہیے تھا۔” انہوں نے بتایا کہ جب وہ 12 سالہ کی تھیں تو پولیٹ نے ان کے ساتھ بھی ریپ کیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے