وزیراعظم عمران خان نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں ملک میں فحاشی اور جنسی زیادتیوں کے واقعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مرد کوئی روبوٹ نہیں، عورت کے مختصر لباس سے مرد کے جذبات بھڑک جاتے ہیں۔عمران خان کے اس بیان پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے، سوشل میڈیا صارفین کی اس معاملے پر رائے منقسم ہے۔شوبزسے منسلک شخصیات نے اس بیان پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
مقبول اداکارہ و ٹی وی میزبان ماریہ واسطی کا کہنا ہے کہ عمران خان کو بطور وزیر اعظم محض ایک جملے میں ملک کی نصف آبادی کو قصور وار نہیں ٹھہرانا چاہیے تھا۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کی جانب سے اگر کوئی غلط بات پہلی بار کی جا رہی ہو تو سمجھا جاتا ہے کہ اس نے غلطی سے کہی ہے لیکن اگر دوسری بار بھی وہ شخص وہی غلطی دہرائے تو پھر یہ سمجھا جاتا ہے کہ مذکورہ غلطی اس کی پالیسی ہے۔
اداکارہ صحیفہ جبار خٹک کا کہنا ہے کہ خان صاحب پہلے چھوٹی معصوم بچیوں کے ساتھ ہوئی زیادتی کا حساب لیں اور پھر اس کے بعد ایسے بیانات دیں۔ انہوں نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’خان صاحب آپ کو عوام کا پتا بھی ہے لیکن پھر بھی ایسی باتیں کر جاتے ہیں کہ میری سمجھ سے باہر ہے۔‘
اداکارعثمان خالد بٹ نے عمران خان کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ ریپ کا تعلق لباس سے نہیں بلکہ طاقت کے مظاہرے سے ہے۔انہوں نے کہا کہ ’اگر عورت کا لباس آپ کو جنسی استحصال پر اُکسا رہا ہے تو یہ منحصر ہے کہ آپ کیسے معاشرے میں رہ رہے ہیں’۔ عثمان خالد بٹ نے اپنے سلسلہ وار ٹوئٹ میں کہا کہ ’یقیناً مرد روبوٹ نہیں ہیں۔ اُن میں خواہش ، فتنہ، کشش کے عناصر موجود ہیں’۔اداکار نے لکھا کہ ریپ کے بڑھتے واقعات کا تعلق کسی کے لباس سے نہیں بلکہ طاقت کے غلبے سے ہے جو کسی بھی عورت بچے یا آدمی کو تباہ کرسکتی ہے۔اور یہ عمل انتہائی غیر مہذب ہے جو کسی بھی معاشرے میں قابلِ قبول نہیں ہونا چاہئے۔‘
'Is it [a woman wearing very few clothes] really going to provoke acts of sexual violence?'
'It depends which society you live in!'If that isn't a damning indictment of our society I don't know what is.
— Osman Khalid Butt (@aClockworkObi) June 21, 2021
When the outrage – and the outrage over the outrage – dies, I hope we can focus our energies on the culture of shame, misogyny and societal victim-blaming that leads to (as Khan saab pointed out) families of victims not reporting abuses because they are 'so embarrassed.'
— Osman Khalid Butt (@aClockworkObi) June 23, 2021
انسٹاگرام پر اسٹوری شیئر کرتے ہوئے اداکارہ زرنش خان نے یہ کہا کہ ’میں چاہتی ہوں کہ ہم ایک ایسی دنیا کا حصہ ہوں جہاں سب اپنے کام سے کام رکھیں’۔ اداکارہ نےمزید لکھا کہ ’لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہے اور یہی حقیقت بھی ہے۔‘
دوسری جانب پردے سے متعلق وزیراعظم عمران خان کے انٹرویو کے دفاع میں تحریک انصاف کی خواتین ارکان پارلیمینٹ میدان میں آگئیں۔ وزیر مملکت موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے پریس کانفرنس میں کہا وزیر اعظم عمران خان خواتین و بچوں سمیت پسے ہوئے طبقات کو بااختیار بنانے کیلیے کوشاں ہیں۔ ہمیں اپنے مذہب، ثقافت اور لباس پر فخر ہے، کوئی لبرل اور کرپٹ ہماری خواتین اور معاشرے کا ترجمان نہ بنے۔
پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری نے کہا کہ وزیر اعظم کا بیان توڑ مروڑ کر پیش کیاجا رہا ہے، خواتین اور بچوں کا تحفظ عمران خان کی ترجیحات میں شامل ہے، انہوں نے اقتدار میں آتے ہی بچوں پر تشدد اور جنسی استحصال کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی ہدایت کی، جس پر انسداد عصمت دری قانون کے تحت خصوصی عدالتیں قائم کی گئی ہیں، اینٹی ریپ کرائسز سیل بنائے جا رہے ہیں۔
کنول شوذب نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے مغربی اور اپنی ثقافت کے درمیان فرق بیان کیا، ایسے واقعات میں لوگ بے عزتی محسوس کرتے ہیں اورقانونی چارہ جوئی نہیں کرتے، ماضی میں قصور واقعہ سامنے آیا تو مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی پشت پناہی کرنے والوں میں شامل تھے۔
Dear PM @ImranKhanPTI stop humanising the rapists, abusers and harassers and stop objectifying the victims. You may not realise it but when you repeatedly stress upon the clothes of a woman as a cause for temptation leading to sexual violence you do exactly that.
— M. Jibran Nasir 🇵🇸 (@MJibranNasir) June 21, 2021
سماجی کارکن جبران ناصر نے وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ وہ ریپ، بدسلوکی اور ہراساں کرنے والوں کے ساتھ ہمدردی اور متاثرین پر اعتراض کرنا بندکریں، آپ کو اس کا احساس نہیں لیکن جب آپ جنسی تشدد کی وجہ عورت کے لباس کو قرار دیتے ہیں تو پھر آپ بالکل ایسا ہی کرتےہیں۔
آپ کی وزیراعظم کے بیان سے متعلق کیا رائے ہے۔ تبصرے میں ضرور شیئر کریں۔
جواب دیں