پاکستان کی معروف خاتون کوہ پیما ثمینہ بیگ ملک کی بلند ترین چوٹی ‘K2’ سر کرنے کے لیے مہم پر روانہ ہو گئی ہیں۔
ثمینہ ہر بر اعظم کی بلند ترین چوٹی سر کرنے کا منفرد اعزاز رکھتی ہیں۔ انہوں نے ایشیا میں ماؤنٹ ایورسٹ سے لے کر افریقہ میں ماؤنٹ کلیمنجارو تک ہر بر اعظم کی بلند ترین چوٹی یعنی ‘Seven Summits’ سر کر رکھی ہیں۔ لیکن اب تک وہ پاکستان کی بلند ترین ‘کے 2’ سر نہیں کر پائی تھیں۔ لیکن اِس سال انہوں نے یہاں قدم رکھنے بھی کا فیصلہ کیا اور اب ان کا ‘کے 2’ کی جانب سفر شروع ہو گیا ہے۔
”کے 2 ڈریم ایکسپڈیشن 2021ء” نامی اس مہم میں ان کے ساتھ پانچ مقامی کوہ پیما بھی ہوں گے۔ کہتی ہیں وہ دو ماہ کے2 پر گزاریں گے اور اس دوران اسے سر کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم کا مقصد خواتین کو خود مختار بنانے اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا ہے اور ساتھ ہی مقامی کوہ پیماؤں کو بلند چوٹیاں سر کرنے کا موقع دینا بھی ہے۔
ثمینہ نے 21 سال کی عمر میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کی تھی۔ وہ یہ کارنامہ انجام دینے والی پاکستان کی پہلی بلکہ پوری مسلم دنیا کی کم عمر ترین خاتون بنی تھیں۔ اب اگر انہوں نے کے2 بھی سر کر لیا تو اس چوٹی کو سر کرنے والی پہلی پاکستانی اور مسلمان کوہ پیما بنیں گی۔
واضح رہے کہ 8 ہزار میٹر سے بلند چوٹیوں میں کے 2 وہ آخری چوٹی تھی جو موسمِ سرما میں کسی سے سر نہیں ہو پائی تھی۔ لیکن رواں سال جنوری میں نیپال کے کوہ پیماؤں نے یہ تاریخی کارنامہ انجام دے ہی دیا۔ لیکن اس کی خوشی زیادہ دن نہ رہ سکی کیونکہ پاکستان کے معروف کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھی کے 2 سر کرنے کی کوشش میں لاپتہ ہو گئے۔ وہ چوٹی سے صرف 300 میٹر کے فاصلے پر تھے کہ راستہ بھول گئے، جس کے بعد انہیں تلاش کرنے کی بہت کوششیں کی گئی لیکن کوئی کامیابی نصیب نہیں ہوئی یہاں تک کہ 18 فروری کو ان کی موت کا اعلان کر دیا گیا۔
ثمینہ بیگ کی مہم محمد علی سدپارہ کے بعد کے 2 کا رخ کرنے والی پہلی پاکستانی مہم ہے، یہی وجہ ہے کہ اس سفر پر روانہ ہوتے ہوئے ثمینہ نے محمد علی سدپارہ کو بھی یاد کیا اور کہا کہ وہ ملکی تاریخ کے ایک عظیم کوہ پیما تھے۔
جواب دیں