جنگ، دہشت گردی اور سیاسی ظلم و جبر کے دوران جنسی تشدد کا استعمال اِس جدید دور میں بھی جاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر سال 19 جون کو اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے ‘تنازعات میں جنسی تشدد کے خاتمے کا عالمی دن’ منایا جاتا ہے۔
کسی بھی تنازع، کشمکش، جدوجہد یا جنگ کے دوران جنسی تشدد خواتین اور لڑکیوں کی زندگیاں برباد کر دیتا ہے اور نہ صرف ان کی شخصیت پر دیرپا اور سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں بلکہ یہ ان کے خاندان اور برادری پر بھی انمٹ نقوش چھوڑتا ہے اور یہ امن و ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا بڑا سبب ہے۔
کووِڈ-19 نے تنازعات اور بحرانوں کی زد میں موجود خواتین کو جنسی تشدد کے خطرے سے بھی دوچار کر دیا ہے اور ان کی انصاف تک رسائی کی راہ میں بھی رکاوٹیں کھڑی ہو گئی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین (یو این ویمن) کے مطابق اس کی وجہ سے صنفی مساوات اور امن کے حصول کی کوششوں بھی بڑھانے کی ضرورت پیدا ہو گئی ہے۔ تنازعات اور جنگوں میں جنسی تشدد سمیت انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ ایسے واقعات کا سدباب شروع ہی میں کر دیا جائے جو صنفی عدم مساوات سے نمٹنے کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔
یو این ویمن کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب دنیا وبا کے خلاف جدوجہد کر رہی ہے، ہمیں جامع طریق کار اپنانے کی ضرورت ہے کیونکہ خواتین کے تجربے، شرکت اور قیادت کے بغیر دیرپا امن اور معاشرتی ترقی ممکن نہیں۔ یو این ویمن گزشتہ سال سے سوِل سوسائٹی، رکن ریاستوں، اقوام متحدہ کے دیگر اداروں، علاقائی انجمنوں، نوجوانوں اور دیگر کے ساتھ مل کر ایک مسودے پر کام کر رہا ہے جس کا مقصد اگلے پانچ سالوں میں ایسے اقدامات کو یقینی بنانا ہے جو جنسی تشدد کی روک تھام اور خواتین کے تحفظ کو فروغ دیں اور ساتھ ہی امن کے حوالے سے فیصلہ سازی میں عورت کے قائدانہ کردار کو یقینی بنائیں۔ یو این ویمن کی نظریں پیرس میں ‘جنریشن ایکوالٹی فورم ‘ اور اس سے ملنے والے مواقع پر ہیں۔
Pingback: آج خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن - دی بلائنڈ سائڈ
Pingback: ایشیا: خواتین پر تشدد کا بڑھتا ہوا رجحان تمام حدیں پار کر گیا - دی بلائنڈ سائڈ