اسکول یونیفارم، بچیوں کی جسمانی سرگرمی میں سب سے بڑی رکاوٹ

پرائمری اسکولوں میں پڑھنے والی بچیوں کی جسمانی سرگرمیوں، یعنی بھاگنے دوڑنے اور کھیلنے کودنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ان کا اسکول یونیفارم ہے۔ یہ ایسا مسئلہ ہے جو صنفی تفریق کو ہوا دے رہا ہے۔

یونیورسٹی آف نیو کاسل کی ایک نئی تحقیق کے مطابق پرائمری اسکول کی عمر کی 52 فیصد بچیاں ہی اسکول کے اوقات کے دوران درمیانی یا بھرپور جسمانی سرگرمی کر پاتی ہیں جبکہ لڑکوں میں یہ شرح 70 فیصد ہے۔

آسٹریلیا کی مشہور فٹ بال اور کرکٹ کھلاڑی ایما کیرنی کہتی ہیں کہ جب وہ پرائمری اسکول میں تھیں تو انہیں یونیفارم کی وجہ سے فٹ بال اور کرکٹ دونوں کھیلنے میں بڑی پریشانی ہوتی تھیں۔ "تب مجھے فزیکل ایجوکیشن والا دن بہت اچھا لگتا تھا کیونکہ اس روز ہمیں دن بھر کے لیے دوسرا یونیفارم ملتا تھا۔ جس میں پریشانی نہیں ہوتی تھی کہ کرکٹ کھیلتے ہوئے اسکرٹ اوپر نیچے نہ ہو جائے۔ اس لیے جب اس دن پینٹ پہننے کا موقع ملتا تو خوشی خوشی پہنتی تھی۔”

آج کیرنی خود ایک فزیکل ایجوکیشن ٹیچر ہیں اور آسٹریلین فٹ بال لیگ ویمن کے علاوہ ویمنز بگ بیش لیگ میں میلبرن اسٹارز کی جانب سے کرکٹ بھی کھیلتی ہیں۔ کہتی ہیں "میں دیکھ چکی ہوں کہ اسکول یونیفارم کس طرح لڑکیوں کی جسمانی سرگرمیوں کو محدود کرتا ہے۔”

کیرنی کے مطابق لڑکیوں کو ویسے بھی کہا جاتا ہے کہ جسمانی طور پر متحرک ہونا اور کھیلنا کودنا "غیر زنانہ” کام ہیں۔ پھر روزانہ اسکول میں جو لباس پہننا پڑتا ہے ، وہ بھی ان کے مسائل میں اضافہ کرتا ہے۔

گو کہ سرکاری اسکولوں میں اب یونیفارم قوانین میں تبدیلی لائی جا رہی ہے لیکن کئی نجی اسکولوں میں اب بھی لڑکیوں کو ایسا لباس پہننا پڑتا ہے جو ان کی جسمانی سرگرمیوں کو محدود کرتا ہے۔

نیو ساؤتھ ویلز، وکٹوریا اور مغربی آسٹریلیا کے بعد 2019ء میں آسٹریلیا کی ریاست کوئنز لینڈ نے بھی لڑکیوں کو پینٹ پہننے کی اجازت دی۔

یہ تحقیق کرنے والی یونیورسٹی آف نیو کاسل کی ٹیم اب مزید تحقیق کرے گی، جس میں اندازہ لگایا جائے گا کہ اسپورٹس یونیفارم پہن کر پرائمری اسکول کے طلبہ کی سرگرمیوں میں کتنا اضافہ ہوتا ہے۔ اس کا ارادہ ہے کہ نیو ساؤتھ ویلز کے 12 اسکولوں میں طلبہ کو ہر روز اسپورٹس یونیفارم پہننے کا کہا جائے گا جبکہ اتنے ہی طلبہ عام یونیفارم پہنیں گے۔ ایک سال تک بچوں کی فٹنس اور جسمانی سرگرمی کا اندازہ لگایا جائے گا۔

یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے والی محقق نکول میک کرتھی نے جائزہ لیا ہے کہ طلبہ کے والدین کی اکثریت(78 فیصد) اور دو تہائی اساتذہ بھی اس پالیسی کے حق میں ہیں کہ بچے روزانہ اسپورٹس یونیفارم میں اسکول آئیں۔ لیکن دوسری جانب پرنسپل اس جانب نظر نہیں آتے، کیونکہ صرف 38 فیصد نے اس خیال سے اتفاق کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے