الجزائر میں حقوقِ نسواں کی تنظیموں نے خواتین کی اپنے خاندانوں میں اور کام کی جگہ پر با وقار اور محفوظ زندگی کو یقینی بنانے کے لیے قوانین کے سخت تر نفاذ کا مطالبہ کیا ہے۔
ملک کے آئین میں خواتین کے حوالے سے مختلف قوانین شامل ہیں، لیکن عدالت کی جانب سے نافذ کیے جانے والے قوانین ہمیشہ اس کے مطابق نہیں ہوتے۔
ایسوسی ایشن آف رورل ویمن کی صدر اور وکیل عائشہ رمضانی نے کہا ہے کہ "ہم پارلیمان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خواتین کے حوالے سے قوانین کو بہتر بنائے۔ وہ عائلی قوانین سے مدد لے سکتے ہیں۔” انہوں نے سوال کیا کہ مذہبی طریقے کے عین مطابق طلاق لینے کی خواہشمند خواتین کو اپنے حقوق اور نان نفقے سے کیوں محروم ہونا پڑتا ہے؟
غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق الجزائر میں ہر سال شادی کے مذہبی طریقے سے خاتمے کے تقریباً 13,000 واقعات ہوتے ہیں، جسے خلع کہا جاتا ہے۔ کئی واقعات میں خواتین کو طلاق کے بعد بچے کی تحویل حاصل کرنے کے لیے اپنے حقوق سے دست بردار ہونا پڑتا ہے۔
ان میں سب سے اہم مطالبہ ہر قسم کے تشدد سے خواتین کا تحفظ ہے۔ ملک میں ہر سال گھریلو تشدد کے 8,000 سے زیادہ واقعات پیش آتے ہیں، جن میں سے چند میں ہلاکتیں بھی ہوتی ہیں۔ 2015ء میں پیش کردہ ایک قانون گھریلو تشدد کو جرم تو قرار دیتا ہے، لیکن کئی واقعات میں انصاف فراہم نہیں کیا جاتا۔
جواب دیں