امریکا میں بڑے ادارے چلانے والی بیشتر خواتین کی تنخواہ میں گزشتہ سال اضافہ ہوا ہے۔ لیکن اس کے باوجود 2020ء میں خواتین چیف ایگزیکٹوز کی اوسط آمدنی میں کمی آئی ہے۔ کئی معروف خواتین نے گزشتہ سال اپنے عہدے چھوڑے یعنی تنخواہوں میں اضافے صرف چند خواتین ہی کو ملے کہ جن سے مجموعی اعداد و شمار میں بہتری نظر آئی ہے۔
S&P 500 کمپنیوں کے ایک سروے میں پایا گیا ہے کہ امریکا میں کُل 342 چیف ایگزیکٹو آفیسرز میں سے صرف 16 خواتین ہیں۔ یہ ایک سال پہلے کی تعداد 20 سے بھی کم ہے، جیسا کہ IBM کی چیف ایگزیکٹو آفیسر ورجینیا رومیٹی نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا۔ ویسے سروے میں صرف ایسے چیف ایگزیکٹو آفیسرز شامل کیے گئے ہیں کہ جنہوں نے پورے دو مالی سال تک اپنے اداروں میں خدمات انجام د یں۔
بیشتر خواتین چیف ایگزیکٹو آفیسرز نے اس سال کے سروے میں اپنی اجرت میں اضافہ دیکھا ہے، 16 میں سے 13 خواتین یعنی 81 فیصد نے جبکہ ان کے مقابلے میں مردوں میں یہ تعداد 60 فیصد رہی۔ لیکن ڈیوک انرجی کی سی ای او لِن گڈ نے تقریباً تین فیصد کمی کا سامنا کیا۔ وہ سروے میں شامل خواتین چیف ایگزیکٹو آفیسرز کی آمدنی کے لحاظ سے وسط میں ہیں کہ جن کی اوسط آمدنی گزشتہ سال 1.36 کروڑ ڈالرز رہی۔
چپ بنانے والے ادارے ایڈوانسڈ مائیکرو ڈیوائسز (AMD) کی چیف ایگزیکٹو آفیسر لیزا سو اس فہرست میں سب سے آگے ہیں جن کی آمدنی 27.1 ملین ڈالرز رہی۔ اس میں 1 ملین ڈالرز سے زیادہ کی ان کی بنیادی تنخواہ رہی، جبکہ 2.5 ملین ڈالرز کا نقد بونس اور اسٹاک اور دیگر مراعات اس کے علاوہ ہیں کہ جن کی مالیت تقریباً 23.5 ملین ڈالرز بنتی ہے۔ واضح رہے کہ 2020ء میں AMD کے حصص میں تقریباً دو گنا اضافہ ہوا ہے۔
جنرل موٹرز کی سی ای او میری بارا خواتین میں دوسرے نمبر پر رہیں، جن کو 23.2 ملین ڈالرز ملے۔ نارتھروپ گرومین کی سی ای او کیتھی وارڈن 19.7 ملین ڈالرز کے تیسرے نمبر پر آئیں۔
مجموعی طور پر سی ای اوز کی تنخواہوں میں گزشتہ سال کرونا وائرس کی وجہ سے کمی آئی، لیکن انہوں نے اسٹاک اور دیگر مد میں بہت کچھ حاصل کیا۔
جواب دیں