افغانستان سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو استنبول میں اپنی ناراض بیوی کو قتل کرنے کے الزام میں اب سخت سزا کا سامنا ہے۔
محمد اللہ ریحان نامی یہ شخص 2018 ء میں 4,500 کلومیٹر کا سفرطے کرنے کے بعد غیر قانونی طور پر ترکی کے شہر استنبول پہنچا تھا، جہاں اس کی ناراض بیوی الہام عاطفی مقیم تھی۔ دونوں کی شادی 2015ء میں ہوئی تھی لیکن الہام نے دو سال تک گھریلو تشدد کا سامنا کیا۔ اس نے مقامی حکام سے بھی رابطہ کیا لیکن کسی نے مدد نہیں کی، جس پر اس نے 2017ء میں افغانستان چھوڑ دیا اور ویانا میں مقیم اپنی والدہ کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔
ویانا جاتے ہوئے الہام نے استنبول میں قیام کیا اور یہیں پر کام ملنے کی وجہ سے استنبول کے ضلع سلطان غازی میں ایک مکان کرائے پر لے لیا۔
ریحان نے سوشل میڈیا سے پتہ چلایا کہ اس کی بیوی کہاں موجود ہے اور پھر بذریعہ ایران ترکی میں داخل ہونے کی کوشش کرنے لگا۔ پہلی کوشش میں ناکامی کے بعد بالآخر اس نے غیر قانونی طور پر ایران-ترکی سرحد عبور کر لی اور استنبول پہنچ گیا۔
یہاں بیوی سے رابطہ کر کے اس نے قائل کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ پرانی رنجشیں بھول کر ایک نئی زندگی شروع کرتے ہیں۔ بالآخر الہام نے اس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور اسے اپنے مکان کا پتہ بتا دیا۔
ریحان 16 جنوری 2018ء کی رات وہاں پہنچا اور اگلے روز سریے سے اپنی بیوی پر وار کیے اور مزاحمت کے دوران ایک تار سے اس کا گلا گھونٹ دیا۔
قتل کے بعد ریحان نے انہی انسانی اسمگلرز سے رابطہ کیا، جن کی مدد سے وہ ترکی میں داخل ہوا تھا لیکن وہ ایرانی سرحد پار کرتے ہوئے پکڑا گیا۔
اب اس کے خلاف عدالتی کار روائی چل رہی ہے اور وکلا اسے عمر قید با مشقت دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مقدمے کی پہلی سماعت کے موقع پر ریحان نے بتایا کہ الہام نے اسے چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا، جو اس کے لیے باعث ذلت تھا۔ اور اسے تب سخت غصہ آیا جب اسے پتہ چلا کہ اس کا کوئی لڑکا دوست بھی ہے۔ ریحان نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ الہام نے اس پر حملہ کیا تھا، جس سے بچنے کے لیے اس نے دھکا دیا، جس سے اس کا سر چولہے سے جا ٹکرایا۔ چیخنے چلانے پر اس کا گلا گھونٹ دیا اور گھر سے فرار ہو گیا۔
مقدمہ ابھی جاری ہے اور عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی ہے۔
Pingback: مردوں کی 'بے حرمتی' پر خاتون کو پانچ ماہ قید کی سزا سنا دی گئی - دی بلائنڈ سائڈ