پاکستانی نژاد برطانوی شہری حسیبہ عبد اللہ انگلینڈ کی پہلی با حجاب باکسنگ کوچ بن گئی ہیں۔ وہ آجکل برمنگھم کے ایک باکسنگ جم میں کوچ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔
حسیبہ عبد اللہ نے بتایا کہ "مجھے شروع سے ہی باکسنگ کا جنون تھا اور بہت کم عمری میں ہی میں نے باکسنگ شروع کر دی تھی، جب میں اسکول پڑھتی تھی۔”
وہ کہتی ہیں کہ ماضی کے مقابلے میں اب حالات بدل گئے ہیں کیونکہ پہلے لوگ لڑکیوں کی کھیلوں میں آمد کی حوصلہ شکنی کرتے تھے۔ "لیکن مجھے میرے خاندان نے بھرپور سپورٹ دی، جس پر میں والدین کی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے باکسر سے لے کر کوچ بننے تک ہر ہر قدم پر میرا ساتھ دیا۔”
حسیبہ کا تعلق پنجاب کے علاقے گجرات سے ہے لیکن اب وہ انگلینڈ ہی میں مقیم ہیں۔ ان کی کوششوں کی بدولت برطانیہ میں مسلمان خواتین کو حجاب پہن کر باکسنگ کی اجازت ملی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انٹرنیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن نے 2019ء میں اپنے ڈریس کوڈ کے حوالے سے تبدیلیاں کی تھیں، جس کے بعد اب اب مکمل آستینوں کے ساتھ اور ٹانگوں کو ڈھانپ کر بلکہ حجاب پہن کر بھی کھیلا جا سکتا ہے۔ البتہ حسیبہ کا کہنا تھا کہ عقائد سے قطع نظر ہمیں خواتین کو ان کی کارکردگی پر جانچنا چاہیے۔
برمنگھم میں اگلے سال یعنی 2022ء میں کامن ویلتھ گیمز ہونے والے ہیں جن میں پاکستان سمیت دولتِ مشترکہ سے وابستہ دنیا بھر کے ممالک حصہ لیں گے۔ اس کے لیے گیمز انتظامیہ نے "ہوم ٹاؤن ہیروز” کی جو فہرست مرتب کی ہے اس میں حسیبہ کا نام بھی شامل ہے، جنہیں کوچ، مینیجرز اور امپائرز کی کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہے۔
حسیبہ اس وقت اپنے چار بڑے بھائیوں کے ساتھ باکسنگ کی کوچنگ سے وابستہ ہیں اور اس کھیل میں آنے والی کئی خواتین کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
جواب دیں