وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان نے معاشرے کے پسماندہ طبقات کی بہبود اور تحفظ کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے اور صنفی بنیاد پر تشدد کو روکنے کے لیے اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔
پاک-چین سفارتی تعلقات کے 70 سال مکمل ہونے پر منعقدہ ایک ویمنز فورم سے خطاب میں وفاقی وزیر نے کووِڈ-19 کے دوران لاک ڈاؤن میں خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے حالیہ اقدامات پر روشنی ڈالی۔
ویمنز فورم کا انعقاد بیجنگ میں قائم پاکستانی سفارت خانے نے آل چائنا ویمن ایسوسی ایشن اور آل پاکستان ویمن ایسوسی ایشن کے تعاون سے کیا تھا، جس میں خاص طور پر خواتین کے حقوق، غربت کے خاتمے اور کووِڈ-19 کے بعد کی دنیا میں خواتین کے کردار پر بات کی گئی۔ اس کا مقصد دونوں ممالک کی نمائندہ خواتین انجمنوں کے مابین ادارہ جاتی رابطوں کو مضبوط بنانا بھی تھا۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے چین اور پاکستان میں خواتین اور لڑکیوں کے کارناموں پر بھی بات کی، خاص طور پر ایسے وقت میں جب وبا نے صنفی عدم مساوات کو کہیں بڑھا دیا ہے۔
انہوں نے دونوں ممالک کی تزویراتی شراکت داری اور پاکستان میں سی پیک سے پیدا ہونے والے مواقع اور امکانات کی اہمیت پر زور بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس شراکت داری کے تحت ووکیشنل اور ٹیکنیکل تربیت میں خواتین کو بھی شامل کیا جائے گا۔ "سی پیک نہ صرف دونوں ممالک بلکہ یہاں کے عام شہریوں کے لیے ایک گیم چینجر ہے اور رہے گا۔”
شیریں مزاری نے زور دیا کہ پاکستانی حکومت نے خواتین پر تشدد، ہراسگی، جنسی استحصال اور صنفی امتیاز کے حوالے سے مضبوط قانون سازی کے لیے اہم اقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے شرکا کو آگاہ کیا کہ وزارت انسانی حقوق کی کوششوں سے پارلیمان نے ‘گھریلو تشدد بل 2020ء’ منظور کیا ہے جو گھریلو تشدد کے شکار کسی بھی شخص کے تحفظ اور بحالی کے لیے مؤثر نظام قائم کرتا ہے۔
انہوں نے دونوں پڑوسی ممالک کے مابین تعلقات کو بڑھانے اور اپنے شہریوں خاص طور پر خواتین کو خود مختار بنانے کے لیے مواقع پیدا کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
جواب دیں