لاہور میں پاکستانی نژاد برطانوی طالبہ کے قتل کا معمہ بالآخر حل ہو گیا ہے۔ مرکزی ملزم ظاہر جدون نے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔
26 سالہ ظاہر جدون کو اتوار کو گرفتار کیا گیا تھا، جس نے دورانِ تفتیش بتایا ہے کہ 3 مئی کو علی الصبح مائرہ کو قتل کروانے میں اسی کا ہاتھ تھا۔ اس میں مائرہ کی سہیلی اقرا بھی شامل تھی، جو خود بھی اس وقت پولیس کی تحویل میں ہے۔
ظاہر نے 25 سالہ مائرہ کو شادی کی پیشکش کی تھی، جس پر اس نے انکار کر دیا تھا۔ جس کے بعد مائرہ نے اپنے پھوپھا محمد نذیر کو ملنے والی دھمکیوں کے بارے میں بتایا تھا۔ جس کے چند روز بعد مائرہ کا قتل ہو گیا۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ شعیب خرم جانباز کے مطابق ظاہر جدون نے اعترافِ جرم کر لیا ہے اور اب اسے قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔
اس کیس میں ایک اور شخص 28 سالہ سعد بٹ پر بھی شبہ تھا، جس نے قتل کے چند روز بعد از خود گرفتاری دے دی تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ اس کی مائرہ سے دوستی تھی، جو بعد میں ختم ہو گئی لیکن اس کا قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پوسٹ مارٹم کے مطابق مائرہ کے چہرے اور گردن پر گولیاں ماری گئی تھیں۔ ان کے بازوں، ہاتھوں اور گردن پر خراشیں بھی تھیں۔ ان کے چند دانت بھی ٹوٹے ہوئے تھے جبکہ بال کھینچنے کی وجہ سے سر میں سوجن بھی نظر آئی۔ لیکن ریپ کے شواہد نہیں ملے۔
قتل کے بعد سعد بٹ اور ظاہر جدون کے خلاف مائرہ کے پھوپھا محمد نذیر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مائرہ چند ماہ قبل اپنی والدہ تبسم کے ساتھ ایک شادی میں شرکت کے لیے پاکستان آئی تھیں۔ لیکن یہاں خوب دوستیاں ہو جانے کی وجہ سے انہوں نے مزید کچھ عرصے قیام کا فیصلہ کیا، یہاں تک کہ برطانیہ نے پاکستان کو کرونا وائرس ‘ریڈ لسٹ’ میں ڈال دیا۔
اس دوران ظاہر جدون اور سعد بٹ نے مائرہ سے قربت ظاہر کرنا شروع کر دی اور دونوں نے شادی کی پیشکش بھی کی، جس پر مائرہ نے انکار کر دیا۔ پھوپھا محمد نذیر کے مطابق مائرہ کو قتل کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔
مرکزی ملزم ظاہر جدون کا اعترافِ جرم اس وقت سامنے آیا ہے جب مائرہ کے والد محمد ذوالفقار نے ایک روز پہلے ہی وزیر اعظم عمران خان سے انصاف کا مطالبہ کیا تھا۔
جواب دیں