لاہور میں قتل ہونے والی نوجوان برطانوی خاتون مائرہ ذوالفقار کے والد کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ اس گھناؤنے جرم میں ملوث افراد کو سرِ عام پھانسی دی جائے۔
اپنے ایک انٹرویو میں، جس کے دوران وہ آبدیدہ ہو گئے، محمد ذوالفقار نے کہا کہ انہیں اس معاملے کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی۔
لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے اور مرکزی ملزمان میں سے ایک سعد بٹ کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ ایک اور مشتبہ فرد سے تحقیقات کی جا رہی ہیں، البتہ اس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ مرکزی ملزم ظاہر جدون اب بھی مفرور ہے۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ سعد اور ظاہر دونوں مائرہ کے ساتھ شادی کرنا چاہتے تھے اور مائرہ کے انکار کے بعد اسے دھمکایا بھی گیا، لیکن اب گرفتار شدہ ملزم کا کہنا ہے کہ وہ اس قتل میں ملوث نہیں ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں محمد ذوالفقار نے کہا ہے کہ اب حالت یہ ہے کہ میں مختلف محکموں کے درمیان فٹ بال بنا ہوا ہوں اور تفتیش آگے بڑھتی ہوئی نظر نہیں آ رہی۔ لیکن میں اپنی آواز اٹھاتا رہوں گا جب تک کہ مجھے انصاف نہ مل جائے اور قاتل سرِ عام پھانسی کے پھندے پر جھولتے ہوئے نظر نہ آئیں۔
انہوں نے نوبیل انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسف زئی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ان کی مدد کریں۔ "آپ کی آواز سنی جاتی ہے، اس لیے آواز اٹھائیں۔ میری بیٹی میں اور آپ میں صرف اتنا فرق تھا کہ آپ پڑھنے کے بعد باہر چلی گئیں اور میری بیٹی انسانیت کی خدمت کے لیے پاکستان آئی۔”
24 سالہ مائرہ ذوالفقار 3 مئی کو ڈیفنس، لاہور میں اپنی رہائش گاہ میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ رواں سال کے اوائل میں خاندان میں شادی کی ایک تقریب میں شرکت کے لیے اپنی والدہ تبسم کے ساتھ پاکستان آئی تھیں۔ لیکن پھر انہوں نے اپنے بڑھتے ہوئے دوستوں کے حلقے کی وجہ سے پاکستان میں قیام کا فیصلہ کیا۔ انہی دوستوں میں سعد بٹ اور ظاہر جدون بھی شامل تھے۔ دونوں نے دوستی سے کچھ آگے بڑھنے کی کوشش کی اور مائرہ کو شادی کی پیشکش کی، لیکن مائرہ نے انکار کر دیا اور پھر ایک روز ان کی لاش کمرے سے ملی۔
پوسٹ مارٹم کے مطابق مائرہ کی موت دو گولیاں لگنے سے ہوئیں، جن میں سے ایک ان کی گردن اور ایک پیٹ میں لگی تھی۔ وہ اس مکان میں اپنی سہیلی کے ساتھ رہتی تھیں۔
پولیس تحقیقات کر رہی ہے کہ کرائے کے قاتل کے ذریعے مائرہ کو قتل کروانے کی حرکت دونوں مرکزی ملزمان میں سے ایک کی ہے، یا دونوں اس میں ملوث ہیں۔ پولیس ذرائع کہتے ہیں کہ سعد بٹ سے اب تک جو تفتیش کی گئی ہے، ان میں قتل کی وجوہات سامنے نہیں آ سکیں۔ اس نے مائرہ کو پہنچاننے کا اقرار تو کیا ہے لیکن قتل میں ملوث ہونے سے انکاری ہے بلکہ دعویٰ کرتا ہے کہ کچھ عرصے سے تو اس کی مائرہ سے کوئی ملاقات ہی نہیں ہوئی تھی۔ فی الحال تفتیش جاری ہے اور پولیس کو یقین ہے کہ اصل قاتل جلد پکڑ لیا جائے گا۔
مائرہ نے اپنے قتل سے پہلے لاہور ہی میں مقیم اپنے پھوپھا محمد نذیر کو شکایت کی تھی کہ ظاہر جدون اور سعد بٹ شادی سے انکار کے بعد اسے ہراساں کر رہے ہیں۔
جنوب مغربی لندن کے علاقے فیلٹ ہیم سے تعلق رکھنے والی مائرہ نے یونیورسٹی آف لندن سے قانون میں گریجویشن کر رکھا تھا۔
ان کے والدین نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ "مائرہ کے قاتلوں کی جلد گرفتاری کے لیے سخت ہدایات دیں کیونکہ وہ آپ کی بھی بیٹی تھی۔”
جواب دیں