پاکستان میں نرسنگ میں ڈاکٹریٹ کا اعزاز آغا خان یونیورسٹی کے اسکول آف نرسنگ اور مڈ وائفری (SONAM) کی خیر النسا آجانی نے حاصل کیا ہے۔
اپنے پی ایچ ڈی میں خیر النسا نے ہائپر ٹینشن یا بلند فشارِ خون پر تحقیق کی ہے، جس کا پاکستان میں ہر تین میں سے ایک فرد شکار ہے۔ یونیورسٹی کے مطابق ان کی تحقیق جائزہ لیتی ہے کہ رویّے میں تبدیلی لانے کی حکمت عملی کس طرح مریض کی صحت بہتر بنانے میں کارآمد ثابت ہوتی ہے۔
خیر النسا کی تحقیق نے کم جسمانی سرگرمی اور بلند فشارِ خون سے دوچار افراد کی مناسب خوراک کے مستقل استعمال میں ناکامی ظاہر کی ہے۔ خاص طور پر خواتین میں کہ جن میں اپنی صحت کے بجائے اپنے خاندان کی پروا کرنے کا رجحان زیادہ ہے۔ ان کی تحقیق فیملی سپورٹ پر بھی زور دیتی ہے کہ وہ مریض کو اپنی صحت کی دیکھ بھال کرنے پر حوصلہ افزائی کرے۔
خیر النسا آجانی کا کہنا ہے کہ مریضوں کی صحت بہتر بنانے کے لیے خاندان کی مدد بہت اہمیت رکھتی ہے۔ صحت کے شعبے سے وابستہ افراد کو ایسے طریقے مرتب کرنے چاہئیں جو مریض اور ان کے اہلِ خانہ دونوں میں بلند فشارِ خون کے حوالے سے آگاہی پیدا کریں۔
اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مریضوں کے ساتھ مثبت تعلق قائم کرنے میں نرسیں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں، جس نے وہ اپنی دیکھ بھال اہمیت کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں۔ اس نے عوام میں صحت کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے روایتی طریقوں کے بجائے صحت کے شعبے سے وابستہ افراد کو انفرادی طور پر صحت کے اصول مرتب کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
SONAM پاکستان میں بیچلرز، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری دینے والا پاکستان کا پہلا نرسنگ انسٹیٹیوشن ہے، جس نے اس شعبے میں تحقیق، تعلیم اور تدریس کے کیریئر کا آغاز کیا ہے۔ ان ڈگری پروگراموں کے اجرا سے پہلے نرسیں سرکاری و نجی ہسپتالوں میں کام کے لیے صرف ڈپلوما تعلیم پر انحصار کرتی تھیں، جس کا کیریئر بالکل محدود ہے۔
خیر النسا آجانی 1997ء سے SONAM سے وابستہ ہیں اور اس ادارے سے بیچلرز اور ماسٹرز کی ڈگری بھی رکھتی ہیں۔ وہ ادارے کے پی ایچ ڈی پروگرام میں داخلہ لینے والی پہلی امیدوار تھیں، جس کا آغاز 2015ء میں ہوا تھا اور اس وقت SONAM میں ٹیچنگ، لرننگ اور انڈر گریجویٹ پروگراموں میں اسسٹنٹ ڈین کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔
ادارے کے فیکلٹی ممبرز میں سے آٹھ امریکا اور کینیڈا کے بہترین نرسنگ اسکولز سے پی ایچ ڈی کی سند رکھتے ہیں۔
جواب دیں