پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) ٹریننگ سینٹر کے ایک انسٹرکٹر کو زیرِ تربیت خاتون اپرنٹس کو ہراساں کرنے پر معطل کر دیا گیا ہے۔
اس واقعے کا انکشاف اس وقت ہوا جب خاتون نے ایک مبینہ آڈیو کال پیش کی، جس پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی تاکہ حقائق کا پتہ چلایا جا سکے۔
بعد ازاں انسٹرکٹر آغا وسیم کو اظہار وجوہِ (شو کاز) نوٹس جاری کیا گیا اور انہیں معطل بھی کر دیا گیا۔ انہیں الزامات کا جواب دینے کے لیے سات دن کی مہلت دی گئی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پی آئی اے میں خواتین ملازمین کو جنسی طور پر ہراساں اور بلیک میل کرنے کا واقعہ پیش آیا ہو۔ 2019ء میں ایک خاتون نے اپنے مرد ساتھیوں کی جانب سے ہراساں کیے جانے کی شکایت درج کروائی تھی۔
پاکستان میں دفعہ 509 کے تحت کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنا جرم ہے اور اس کی سزا تین سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہراسگی کے واقعات عام ہوتے جا رہے ہیں۔
ابھی چند مہینے پہلے ہی اسلام آباد کے ایک بینک ملازم کی جانب سے ساتھ کام کرنے والی ایک خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی وڈیو سامنے آئی تھی۔ وائرل ہونے والی اس وڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ ایف-10 اسلام آباد کے ایک بینک کے ملازم نے کس طرح ایک خاتون کو ہراساں کیا ہے۔ بعد ازاں، پولیس نے ملزم عثمان گوہر کو اس کے گھر سے گرفتار بھی کیا اور بینک نے اس کو ملازمت سے بھی نکال دیا تھا۔
جواب دیں