صنفی مساوات بنیادی انسانی حق ہے اور اس میں بہتری منگولیا کے لیے ایک اہم ترقیاتی اور پالیسی ہدف ہے۔ ماضی میں صنفی مساوات کو بہتر بنانے کے لیے نمایاں پیش رفت کرنے کے باوجود منگولیا میں خواتین کو اب بھی یکساں نمائندگی اور سماجی، پیشہ ورانہ اور سیاسی حلقوں میں شرکت کے حوالے سے متعدد چیلنجز اور رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
منگولیا کے اعلیٰ ترین قانون ساز ادارے پارلیمان کا 17.1 فیصد خواتین ہیں، جو 24.9 فیصد کے عالمی اوسط سے کہیں کم ہے۔ اس کے علاوہ مقامی حکومتوں میں صرف 27.1 فیصد نمائندگی خواتین کے پاس ہے۔ باوجود اس کے کہ منگولیا صنفی طور پر ایک نمایاں ملک ہے، لیکن اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی 2020ء ہیومن ڈیولپمنٹ رپورٹ کے مطابق ملک کا صنفی عدم مساوات کا اشاریہ علاقائی اور عالمی اوسط سے کم ہے۔
گزشتہ روز کوریا انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (KOICA) اور منگولیا میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) نے "منگولیا میں فیصلہ سازی میں صنفی مساوات کا فروغ” نامی منصوبے پر دستخط کیے جو اگلے چار سالوں کے دوران 48 لاکھ امریکی ڈالرز کے سرمائے سے چلایا جائے گا جو جمہوریہ کوریا کی حکومت دے گی اور 3 لاکھ ڈالرز UNDP کی جانب سے اور 9 لاکھ ڈالرز KOICA کی جانب سے منصوبے کی نگرانی اور جائزے کے لیے دیے جائیں گے۔
یہ منصوبہ حکومت منگولیا کو منتخب عہدوں پر خواتین کی نمائندگی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے فیصلہ سازی کی سطح پر ان کی نمائندگی کے لیے قانونی ماحول کو مضبوط کرنے اور ساتھ ساتھ ادارہ جاتی اور دیگر عوامل سے نمٹنے میں خواتین کی مدد کرنے جیسے کام کرنے دے گا تاکہ خواتین سرکاری شعبے میں اپنے کیریئر کا انتخاب کریں جبکہ ووٹرز، سیاسی رہنماؤں اور میڈیا میں فیصلہ سازی میں صنفی مساوات کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا بھی اس منصوبے کا حصہ ہے۔
UNDP کی نمائندہ ایلین کونکیوِچ نے کہا کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں تعلیم زیادہ اور بے روزگاری کی شرح کم ہیں لیکن اس کے باوجود یہاں خواتین اوسطاً مردوں سے کم کماتی ہیں، پھر صنفی بنیاد پر تشدد کا زیادہ سامنا ہے اور منگولیا میں قومی اور نچلی سطح پر فیصلہ سازی کے عمل میں بھی مناسب نمائندگی نہیں رکھتیں۔ کووِڈ-19 کی وبا نے بھی صنفی عدم مساوات کو فروغ دیا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ان مسائل سے نمٹنے میں یہ منصوبہ حکومت منگولیا اور منگولیا کے عوام کو بروقت اور فوری مدد فراہم کرے گا۔”
منگولیا میں فیصلہ سازی کے مرحلے پر صنفی عدم مساوات کی بڑی وجوہات صنفی غلط فہمیاں اور ثقافتی اقدار کے علاوہ ‘مردانہ’ سیاسی ڈھانچے بھی ہیں کہ جو خواتین کی سیاست میں شمولیت کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں بلکہ اس شعبے میں خواتین کی کامیابی کے لیے ضروری نیٹ ورکنگ اور صلاحیتوں میں بہتری میں کمی میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔
کنٹری ڈائریکٹر KOICA منگولیا جو ہانگ-ایان کا کہنا ہے کہ "خواتین کے حقوق کے معاملے میں KOICA ایسے منصوبوں پر عمل درآمد کر رہا ہے جو شریک ممالک میں خواتین کے تولیدی حقوق، صحت اور معاشی خود مختاری کے لیے کام کر رہے ہیں۔ یہ منصوبہ البتہ فیصلہ سازی کے عمل میں صنفی مساوات پر توجہ رکھتا ہے، جو بالآخر منگولیا میں ایک منصفانہ معاشرے کا ہدف حاصل کرنے میں مدد دے گا۔”
جواب دیں