سندھ پولیس کی تاریخ میں پہلی بار ایک ہندو خاتون ایک اعلیٰ افسر کی حیثیت سے شمولیت اختیار کریں گی۔
یہ 26 سالہ منیشا روپیتا ہیں جو سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کر چکی ہیں اور اب سندھ پولیس کی پہلی ہندو خاتون ڈی ایس پی بنیں گی۔
جیکب آباد سے تعلق رکھنے والی منیشا کہتی ہیں کہ میں نے اِس دن کے لیے سخت محنت کی تھی، بلکہ شاید دوسروں سے بھی زیادہ کرنا پڑی۔ کبھی کبھی ایسا لگتا تھا کہ یہ وقت ایسے ہی گزر جائے گا اور میرے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔”
لیکن ان کی محنت رائیگاں نہیں گئیں۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کے نتائج کے مطابق 152 کامیاب امیدواروں میں منیشا کا نمبر 16 واں تھا۔
اب وہ طب کے شعبے کو چھوڑ دیں گی اور یوں قانون نافذ کرنے والے ادارے میں نئے کیریئر کا آغاز کریں گی۔ "مجھ سے توقع کی گئی تھی کہ میں ڈاکٹر بنوں گی، لیکن ایسا ہو نہیں سکا تو میں نے طب ہی سے وابستہ دوسرا شعبہ اختیار کیا۔”
منیشا کی تین بہنیں اور ایک بھائی ہے اور یہ خاندان 10 سال پہلے اعلیٰ تعلیم کے لیے جیکب آباد سے کراچی منتقل ہوا تھا۔ منیشا کی ابتدائی اور ثانوی تعلیم جیکب آباد ہی کی ہے۔ وہ شاعری میں بھی دلچسپی رکھتی ہیں اور DSP کی تربیت کے آغاز اور پولیس فورس میں خدمات انجام دینے پر بہت خوش ہیں۔
یاد رہے کہ چند سال پہلے ضلع عمر کوٹ کی پشپا کماری نے بھی یہ امتحان پاس کیا تھا اور سندھ پولیس کی پہلی ہندو سب انسپکٹر بنی تھیں۔
Pingback: پاکستانی ہندو خاتون نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے تاریخ رقم کر دی - دی بلائنڈ سائڈ