حال ہی میں ایک جگہ گفتگو کرتے ہوئے معروف اسپورٹس پریزنٹر زینب عباس نے کہا تھا کہ "جب میں اس شعبے میں آئی تھی تو میرا مذاق اڑایا گیا تھا، کیونکہ لوگ سمجھتے تھے کہ خواتین کا اسپورٹس میں کیا کام؟ نہ مجھے کھیلنا چاہیے اور نہ اسپورٹس پر بات کرنی چاہیے۔”
لیکن آج دنیا زینب عباس کو جانتی ہیں اور وہ بلاشبہ مشہور ترین اسپورٹس پریزنٹرز میں سے ایک ہیں۔
انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز بہت مشکلات کے ساتھ اور صنفی عدم مساوات کو جھیلتے ہوئے کیا تھا، اور اب وہ اسکائی اسپورٹس کی پریزنٹر بن گئی ہیں۔ رواں سال نہ صرف پاک-انگلینڈ سیریز بلکہ اس کے بعد انگلینڈ کی نئی لیگ ‘دی ہنڈریڈ’ میں بھی کام کریں گی۔
انہوں نے اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر بتایا ہے کہ میں رواں سال موسمِ گرما میں اسکائی اسپورٹس پر بھی کام شروع کروں گی۔ اب نظریں ایک بہترین ٹیم کے ساتھ کام کرنے پر ہیں۔
اسکائی اسپورٹس کرکٹ نے بھی یہ خبر اپنے آفیشل انسٹا گرام اکاؤنٹ پر شیئر کی ہے۔ جس کے مطابق ان کی ٹیم میں اینڈریو فلنٹوف، کیوِن پیٹرسن، ٹیمی بیومونٹ، دنیش کارتک، اسٹورٹ براڈ، جیکلین شیفرڈ اور ڈیرن سیمی بھی شامل ہوں گے۔
زینب عباس کہتی ہیں "جب میں اس شعبے میں آئی تھی تو اس میں زیادہ خواتین نہیں تھیں اور انہیں کوئی سنجیدہ نہیں لیتا تھا۔ لوگ ٹیلی وژن پر آنے والی خواتین کے بارے میں ایک خاص تاثر رکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ انہیں یہ مقام اپنی شکل و صورت کی وجہ سے ملا ہے، صلاحیتوں کی بدولت نہیں۔ لیکن اب وقت بدل چکا ہے۔ اب اس شعبے میں کہیں زیادہ خواتین اپنی صلاحیتوں اور معلومات کی وجہ سے آ رہی ہیں۔ ہمارے سامنے ثنا میر، کلثوم ہزارہ اور ثمینہ بیگ جیسی شخصیات ہیں جو خواتین کو بہت حوصلہ دیتی ہیں۔”
جواب دیں