کراچی کے علاقے شادمان ٹاؤن میں ایک خاتون نے بلیک میلنگ اور ہراسگی کے ہاتھوں تنگ آ کر خود کشی کر لی۔
تھانہ شارع نور جہاں میں بھائی کی مدعیت میں درج مقدمے کے مطابق خاتون نے ایک دکان سے اپنے موبائل نمبر پر ایزی لوڈ کروایا تھا، جس کے مالک نے اس کا نمبر اپنے محلّے دار دوستوں میں بانٹا اور معاملہ اس سے آگے بڑھتا چلا گیا۔
بھائی کا کہنا ہے کہ ان لوگوں نے میری بہن کو بہت تنگ کیا اور خود کشی سے پہلے اس نے اپنی ایک سہیلی کو 3 آڈیو میسیجز اور ایک تصویر بھی بھیجی ہے، جن سے واضح ہوتا ہے کہ اسے بلیک میل کیا گیا تھا اور سنگین دھمکیاں دی گئی تھیں۔ مقدمے کے مطابق ملزمان نے متوفیہ کے بچوں کو مارنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
سہیلی کا کہنا ہے کہ 36 سالہ ثوبیہ فاروق نے ایک دکان سے موبائل فون پر بیلنس لوڈ کروایا تھا، جس کے بعد اس کے مالک نے یہ نمبر اپنے دوستوں میں تقسیم کیا۔ اب معاملہ بچے اغوا کرنے اور انہیں مارنے کی دھمکیوں تک پہنچ گیا تھا۔ جو میسیجز اس سہیلی کو کیے گئے ہیں ان کے مطابق متوفیہ پر ملاقات کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔
ان پیغامات میں متوفیہ کا کہنا تھا کہ محلّے کے لڑکے اسے بلیک میل کر رہے ہیں اور اس کی ایک جعلی نکاح کی وڈیو بنائی گئی ہے، جسے وائرل کیا گیا ہے۔
آڈیو پیغامات میں سنا جا سکتا ہے کہ خاتون روتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ میں اپنے بچوں کو مرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتی، یہ لوگ مجھے ہراساں کر رہے ہیں۔ میرا نمبر لِیک کیا گیا، محلّے بھر کے لڑکوں میں بانٹا گیا، جن میں سے کچھ نے میری جعلی نکاح کی وڈیو بھی بنائی اور اسے وائرل کیا۔
ثوبیہ نے کپڑے سے پھندا بنا کر اسے پنکھے سے لٹکایا اور خود کشی کر لی۔
پولیس کے مطابق وہ ایک ملزم کو گرفتار کر چکی ہے جبکہ دیگر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
جواب دیں