خواتین کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر اردو اخبار کو سخت ردعمل کا سامنا

عورت مارچ کی انتظامیہ اور اس میں شریک خواتین کے حوالے سے انتہائی نازیبا زبان استعمال کرنے پر صحافیوں، دانشوروں اور انسانی حقوق کمیشن پاکستان (HRCP) نے اردو اخبار ‘روزنامہ امّت’ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

کمیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ اخبار 5 اپریل کو صفحہ اوّل پر شائع ہونے والی اس خبر پر معذرت کرے کہ جس میں خواتین کے حوالے سے انتہائی غیر اخلاقی اور نامناسب زبان استعمال کی گئی ہے۔

اس خبر کا موضوع تھا کہ 14 ممالک میں خواتین کے خلاف سب سے زیادہ جنسی جرائم ہوتے ہیں، جن میں امریکا، جاپان، سوئیڈن، جنوبی افریقہ، بھارت، بنگلہ دیش اور دیگر افریقی ممالک شامل ہیں۔ اخبار یہ کہنے کی کوشش کر رہا تھا کہ جنسی حملوں کے رپورٹ ہونے والے واقعات کے لحاظ سے پاکستان دنیا کے نمایاں 14 ممالک میں ۂھی شامل نہیں، لیکن اس خبر پر انہوں نے جو زبان استعمال کی ہے، وہ انتہائی معیوب تھی۔ یہی وجہ ہے کہ انسانی حقوق کمیشن نے اخبار سے کہا کہ وہ غیر مشروط معافی مانگے اور آئندہ ایسی زبان کے استعمال سے گریز کرے۔

اس خبر پر حقوقِ نسواں کے لیے کام کرنے والی کارکنوں، صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کا سخت ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ ‘عورت مارچ لاہور’ نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے ٹوئٹ کو آگے بڑھایا کہ جس میں اس خبر کو "غیر ضروری، غیر اخلاقی اور خواتین پر حملہ” قرار دیا گیا۔

عورت مارچ خواتین کے عالمی دن پر پاکستان کے مختلف شہروں میں منعقد ہوتے ہیں اور ہر سال ہی انہیں سخت تنقید اور بدترین پروپیگنڈے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ رواں سال بھی اس مارچ کے بعد سوشل میڈیا پر ایک جعلی وڈیو پھیلائی گئی، جس کے بعد پیدا ہونے والا ہنگامہ اب تک تھمنے میں نہیں آ رہا۔ چند روز قبل عورت مارچ کے منتظمین کے خلاف ایک مقدمہ تک درج کیا گیا ہے، جس میں ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے عورت مارچ میں غیر اسلامی حرکتیں کی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے