بنگلہ دیش میں صرف گزشتہ مہینے مارچ میں 199 خواتین اور 153 لڑکیوں کو مختلف قسم کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کا انکشاف بنگلہ دیش مہیلا پریشاد کی ایک رپورٹ میں ہوا ہے۔
ملک کے 13 روزناموں میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق ایک ماہ میں ریپ کے 109 واقعات پیش آئے، جن میں سے 70 کم عمر بچوں اور بچیوں کے ساتھ کیے گئے،؛ جن میں سے 62 لڑکیاں تھیں۔ ریپ کے واقعات میں پانچ کے ساتھ گینگ ریپ ہوا، ایک کو ریپ کے بعد قتل کیا گیا اور دو نے ریپ کے بعد خود کشی کر لی۔
حقوقِ نسواں کی انجمن کی جانب سے جاری کی گئی ماہانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف مارچ 2021ء میں سات خواتین اور 10 لڑکیوں کے ساتھ ریپ کی کوششوں کی خبریں بھی منظرِ عام پر آئیں۔ اس کے علاوہ دو خواتین اور دو لڑکیوں پر جنسی حملہ کیا گیا۔ تین خواتین اور سات لڑکیوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا جبکہ 16 خواتین اور لڑکیوں کا اغوا بھی ہوا۔ اس کے علاوہ دو خواتین پر تیزاب سے حملے ہوئے اور چار خواتین جلنے کے بعد جانبر نہ ہو سکیں۔
رپورٹ کے مطابق کم از کم 12 لڑکیوں سمیت 49 خواتین کو مختلف وجوہات کی بنا پر قتل کیا گیا جبکہ 11 کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ 20 خواتین کو جہیز کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان میں سے 9 کو قتل کر دیا گیا۔
مہینے بھر میں اکٹھی ہونے والی خبروں کے مطابق بنگلہ دیش میں 31 خواتین اور لڑکیوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جن میں سے 8 لڑکیوں سمیت 15 نے تشدد کی وجہ سے خود کشی بھی کی۔
اس کے علاوہ 12 لڑکیوں سمیت 43 خواتین پر اسرار انداز میں موت کا شکار ہوئیں۔
ملک میں گزشتہ ماہ کم عمری کی شادی کے پانچ واقعات پیش آئے۔ سات خواتین اور لڑکیاں سائبر کرائمز کا نشانہ بھی بنیں۔
مہیلا پریشاد بنگلہ دیش میں خواتین اور لڑکیوں پر ہونے والے تشدد کے واقعات کو دستاویزی صورت دیتا ہے۔ بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انجمن کی جنرل سیکریٹری ملکہ بانو نے کہا کہ یہ اعداد و شمار خواتین کے لیے غیر محفوظ معاشرے کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین پر تشدد کے واقعات کسی صورت کم ہوتے نظر نہیں آ رہے۔ مہیلا پریشاد خواتین اور لڑکیوں کے خلاف پیش آنے والے تشدد کے ہر ہر واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیق اور انہیں انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہم حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کو کسی قیمت پر برداشت نہ کرنے کی پالیسی اختیار کرے۔
جواب دیں